الف ۔ کی کہاوتیں
(۲۸) اپنے حلوے مانڈے سے کام :
حلوہ
مانڈہ یعنی کھانا پینا، فائدہ۔ کہاوت کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں کسی سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ ہمیں
تو بس اپنا فائدہ دیکھنا ہے۔ یہاں
خود غرضی کی جانب اشارہ کر کے انداز بیان سے کہاوت اس عادت کی مذمت کر رہی
ہے۔
(۲۹) اپنے مرے کو سب سائے میں رکھتے ہیں
:
جس طرح
اپنے گھر کی میت کو ہر شخص سائے میں رکھتا
ہے اسی طرح اپنوں کی حمایت اور مدد بھی ایک
فطری بات ہے۔ کہاوت اسی جانب اشارہ کر رہی ہے۔
(۳۰) اپنا بل اپنا بل، پرا یا بل
پاپ، نہ پھل :
یعنی
اپنے بل بوتے پرکیا گیا کام سب سے اچھا ہوتا ہے۔ دوسروں کے بل پر جو کام کیا جائے اس میں خرابی ہی خرابی ہوتی ہے، اچھائی کوئی نہیں ہوتی۔
(۳۱) اپنا دھن اپنا دھن، پرایا
دھن پاپ،نہ پُن :
اپنی
دولت یا طاقت کے صحیح استعمال میں فائدہ ہی
فائدہ ہے جب کہ دوسرے کے بل بوتے پر کچھ کرنا پاپ (عذاب) کا موجب تو ہو سکتا ہے لیکن
اس سے پُن (نیکی) کی توقع نہیں کرنی
چاہئے۔
(۳۲) اپنا پیٹ کتا بھی پال لیتا
ہے :
اوچھے سے
اوچھا آدمی بھی کسی نہ کسی طرح کام چلا ہی لیتا ہے۔کہاوت میں اشارہ یہ ہے کہ کام جو بھی کیا جائے وہ نیک نامی
کا ہونا چاہئے۔
(۳۳) اپنی دہی کو کون کھٹا کہتا
ہے :
حلوائی
کبھی اپنی دہی کو کھٹا نہیں بتاتا ورنہ اس
سے کون دہی خریدے گا؟ فطرت کا یہی تقاضا
ہے کہ آدمی اپنی چیز کی برائی نہیں کرتا۔
محل استعمال معنی سے ظاہر ہے۔
(۳۴) اپنی نیند
سوتے ہیں ، اپنی نیند جاگتے ہیں :
یہ فقرہ بے فکری اور بے اعتنائی کے اظہار کے لئے
بولتے ہیں۔ یعنی ہم کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں۔
No comments:
Post a Comment