![](https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEiSUSSXm36cX5Bt9gjKE43fu0InUP7dVHT5dEJKYQQOyQocv7m_pI5g7MctliJT79D1I7nYBOgZi8iyU1w27loiNeg0-J9IqXw9Z-2CtgGK4JuFh2xBSeQXSVs8wwIEJcdHs-BckOeO2rCZ/s640/%25D8%25A8+%25DA%25A9%25DB%258C+%25DA%25A9%25DB%2581%25D8%25A7%25D9%2588%25D8%25AA%25DB%258C%25DA%25BA-12.jpg)
ب ۔ کی کہاوتیں
( ۶۱
) بنیا بھولتا ہے تو زیادہ ہی بتاتا ہے :
بنیا
اپنی فطرت اور تربیت میں چالاک اور خودغرض ہوتا ہے۔ چنانچہ وہ سودے کی بھول
چوک میں بھی اپنے فائدہ کی صورت نکال لیتا ہے۔یہ کہاوت مطلب پرست اور شاطر
لوگوں کے لئے کہی جاتی ہے۔
(۶۲ ) بنی کے سو ساتھی،بگڑی کا کوئی نہیں
:
اچھے
وقت سب ساتھ دیتے ہیں لیکن برے وقت چھوڑ دیتے ہیں۔
( ۶۳) بوڑھا اور بچہ برابر
:
بوڑھا
اور بچہ اپنی عادتوں میں بہت کچھ ایک سے ہوتے ہیں۔
( ۶۴) بوٹی دے کر بکرا لے لیا
:
یعنی تھوڑے کے بدلے میں بہت وصول کر لیا۔
( ۶۵ ) بویا نہ جوتا، اللہ میاں نے
دیا پوتا :
یعنی
بغیر محنت ہی سب کچھ مل گیا، گھر بیٹھے بٹھائے دولت مل گئی۔
( ۶۶ ) بوڑھی گھوڑی لال لگام
:
بوڑھی
گھوڑی پر لال لگام پھبتی نہیں ہے۔ کوئی عمر رسیدہ عورت سنگھار کر کے خود کو
جوان ظاہر کرنے کی کوشش کرے تو یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔
(۶۷) بوڑھے توتے نئے سبق نہیں
پڑھتے :
نئی باتیں سیکھنے کی بھی ایک عمر ہوتی
ہے۔جس طرح بوڑھے توتے کو نئی بات سکھانا مشکل ہوتا ہے اسی طرح عمر رسیدہ
لوگوں میں بھی نئی باتیں سیکھنے کی صلاحیت کم رہ جاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment