ب ۔ کی کہاوتیں
(۶۸) بوڑھ منھ
مہاسے، لوگ دیکھیں تماشے :
چہرے پر مہاسے نکلنا اوائل شباب کی نشانی ہے۔کسی کو بڑھاپے میں مہاسے نکلیں
تو لوگ اس پر ہنسیں گے کہ ان پر بڑھاپے میں جوانی آئی ہے۔
چنانچہ کسی کے ساتھ کوئی انہونی بات ہو تو یہ کہاوت بولتے ہیں۔
( ۶۹) بہتے دریا
میں ہاتھ دھولو :
آسانی سے میسر چیز سے
فائدہ اٹھانا ایسا ہی ہے جیسے بہتے دریا میں ہر شخص ہاتھ منھ دھو لے۔اسی
معنی میں ’’ بہتی گنگا میں ہاتھ دھولو‘‘ بھی کہتے ہیں۔ گنگا ہندوؤں کا
مقدس دَریا ہے۔ بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے سے مراد بہت کم کوشش سے بہت سی نیکی کمانا
ہے۔
( ۷۰) بہت ٹیڑھی
کھیر ہے :
قصہ مشہور ہے
کہ ایک شخص نے ایک اندھے سے پوچھا کہ’’ کھیر کھاؤ گے؟‘‘ اُس نے جواباً پوچھا کہ
’’کھیر کیا ہوتی ہے‘‘۔ اُس شخص نے کہا کہ ’’حلوہ کی طرح میٹھی اور رنگ میں
سفید‘‘۔ اندھے نے دریافت کیا کہ ’’سفید کا کیا مطلب ہے؟‘‘۔ اُس شخص نے
کہا ’’جیسے بگلا۔‘‘ اندھے آدمی نے حیرانی سے پوچھا کہ ’’یہ بگلا کیا ہوتا
ہے؟‘‘۔ اُس شخص نے ہاتھ کو بگلے کی شکل میں ٹیڑھا کر کے اندھے کے سامنے کر
دیا۔ اندھے نے ٹٹول کر اس کا ہاتھ چھوا اور بولا ’’بھائی یہ تو بہت ٹیڑھی کھیر ہے۔
ہم سے نہیں کھائی جائے گی۔‘‘ اسی مناسبت سے اگر کوئی کام مشکل اور
پیچیدہ ہو تو اس کو ٹیڑھی کھیر کہتے ہیں۔ محل استعمال معنی سے ظاہر ہے۔
( ۷۱ ) بہت قریب،
زیادہ رقیب :
جو شخص جتنا قریبی تعلق رکھتا ہے اُتنا ہی زیادہ
وہ رشک وحسد کا شکار ہو سکتا ہے۔
( ۷۲) بہرا روٹی
کی پَٹ پَٹ سن لیتا ہے :
یعنی ہر شخص اپنے مطلب کی بات بالکل اسی طرح سن
لیتا ہے جیسے بہرا آدمی روٹی پکانے کی آواز فوراً سُن لیتا ہے۔
( ۷۳) بہوؤں
سے چور پکڑواتا ہے :
بزدل اور کم
ظرف آدمی کے لئے کہتے ہیں کہ ایساگیا گزرا ہے کہ چور آ جائیں تو خود
تو پکڑتا نہیں اپنی بہوؤں سے کہتا ہے کہ جاؤ اس کو پکڑو۔
No comments:
Post a Comment