جام
پی کر جو دُور تک دیکھا
چشمِ ہستی نے طور تک دیکھا
چشمِ ہستی نے طور تک دیکھا
یہ
شرف آئینے کو حاصل ہے
آئینے نے حضور تک دیکھا
آئینے نے حضور تک دیکھا
چشمِ
دیوانہ وار جِس کو ملی
اس نے حدّ ِ شعور تک دیکھا
اس نے حدّ ِ شعور تک دیکھا
اُن
کی زلفوں کا رنگ پایا ہے
جب بھی تخلیقِ نُور تک دیکھا
جب بھی تخلیقِ نُور تک دیکھا
عجز
کی روشنی میں اے ساغر
ہم نے بامِ غرور تک دیکھا
ہم نے بامِ غرور تک دیکھا
ساغر
صدیقی
No comments:
Post a Comment