وہ
بُلائیں ، تو کیا تماشا ہو '
ھم نہ جائیں ، تو کیا تماشا ہو
ھم نہ جائیں ، تو کیا تماشا ہو
یہ کناروں سے کھیلنے والے '
ڈوُب جائیں ، تو کیا تماشا ہو
بندہ پرور ! جو ہم پہ گُذری ہے '
ہم سنائیں ، تو کیا تماشا ہو
آج ہم بھی تیری وفاؤں پر '
مُسکرائیں ، تو کیا تماشا ہو
تیری صُورت ، جو اِتّفاق سے ہم '
بھُول جائیں ، تو کیا تماشا ہو
وقت کی چند ساعتیں ساغر '
لَوٹ آئیں ، تو کیا تماشا ہو
)ساغر صدیقی(
No comments:
Post a Comment