ک۔ کی
کہاوتیں
(۸) کام کا نہ کاج کا، دُشمن اناج کا :
یہ فقرہ ناکارہ اور
مفت خور شخص کے لئے کہا جاتا ہے۔اناج کا دشمن یعنی کھانے پینے کا
شوقین۔
(۹ ) کام چور،نوالہ حاضر :
یعنی وہ آدمی جو کام کے وقت بہانہ بنا کر غائب ہو جائے لیکن
کھانے کے وقت دسترخوان پر آ دھمکے۔
( ۱۰) کاٹھ کی ہانڈی کب تک چولھے پر چڑھی رہے گی :
جھوٹی اور غلط بات بہت دنوں تک نہیں چلتی ہے اور آخر
کار اُس ڈھول کا پول کھل جاتا ہے، گویا جھوٹی بات لکڑی کی ہانڈی کی طرح ہے جو آگ
پر زیادہ دیر تک نہیں چڑھی رہ سکتی۔
( ۱۱ ) کاغذ کے گھوڑے دوڑاتے ہیں :
یعنی محض کاغذی کارروائی کرتے ہیں، عملی طور پر کوئی کام نہیں کرتے۔
( ۱۲ ) کاغذ کی ناؤ کب تک چلے گی :
یعنی کوئی بے بنیاد اور
فضول بات کس طرح قبول کی جاسکتی ہے۔ ایک نہ ایک دن یہ کاغذ کی ناؤ کی طر ح خود ہی
ڈوب جائے گی اور لوگوں کو سب حالات معلوم ہو جائیں گے۔ جب کوئی شخص بے
بنیاد اور فضول باتیں کرے یا دھوکہ اور فریب سے کام نکالنا چاہے تو تنبیہ کی
خاطر یہ کہاوت کہتے ہیں۔
( ۱۳) کابل میں کیا گدھے نہیں ہوتے :
یعنی دنیا میں کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں کم عقل لوگ
موجود نہ ہوں ۔نہ عقل پر کسی کا اجارہ ہے اور نہ بے عقلی پر۔ ہر طرح کا انسان ہر
جگہ مل جاتا ہے۔
( ۱۴) کالے کے آگے چراغ نہیں جلتا :
عوام میں (غلط)مشہور ہے کہ اگر گھر میں چراغ جل
رہا ہو اور ناگ سانپ آ جائے تو وہ پھونک مار کر چراغ کو بجھا دیتا ہے۔ کہاوت کا
مطلب یہ ہے کہ ظالم شخص کو ذرا سی نیکی بھی نہیں بھاتی۔
fazool
ReplyDeleteLame
ReplyDelete