ک۔ کی
کہاوتیں
(۱)
کان پڑی آواز سنائی نہ دینا :
شور و غل کی جگہ اگر کسی سے کچھ کہنا ہو تو اس کے کان کے
قریب منھ لا کر بلند آواز میں بات کہی جاتی ہے۔ اس کو’’ کان پڑی آواز‘‘ کہتے
ہیں۔ اگر پھر بھی بات سمجھ میں نہ آئے تو یہ کہاوت بولتے ہیں۔
( ۲ ) کانی کوڑی کا بھی نہیں :
پہلے زمانے میں کوڑی بھی بازار میں چھوٹے سکے کے طور
پر چلتی تھی۔ایک پیسے میں پانچ کوڑیاں ہوتی تھیں۔ اگر کوڑی میں سوراخ
ہو تو وہ کا نی کہلاتی ہے اور اس کی کوئی قیمت نہیں رہ جاتی ہے۔کہاوت کا
مطلب ہے کہ بالکل بے وقعت اور ناکارہ ہے۔
(۳) کانوں کان خبر نہ ہونا :
کانوں کان یعنی کان میں راز داری سے کہہ کر۔ مطلب یہ کہ کسی کو
بھی خبر نہ ہونا۔
(۴) کان پر جوں تک نہیں رینگتی :
کسی کے کان پر جوں رینگے تواس کو بے چینی ہوتی ہے۔کان
پر جوں رینگنے کا احساس نہ ہونا مکمل بے حسی کی نشانی ہے۔ جب کسی شخص پر
مسلسل تنبیہ کا کوئی اثر نہ ہو تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔
( ۵) کاٹو تو لہو نہیں بدن میں :
انتہائی شرمندگی یا خوف و ہراس میں آدمی کے ہوش وحواس
اُڑ جائیں تو یہ کہاوت استعمال ہوتی ہے۔ اسے’’ خون خشک ہو جانا‘‘ بھی کہتے
ہیں۔
(۶ ) کالے آدمی صابن سے گور ے نہیں ہو جاتے :
آدمی کی خصلت لاکھ تدبیریں کرنے کے بعد بھی نہیں
بدلتی۔ کہاوت اس کی مثال ایسے کالے آدمی سے دے رہی ہے جو صابن سے اپنا رنگ
گورا کرنے کی فکر میں ہو۔
(۷ ) کاٹ کھانے کو دوڑتا ہے :
یعنی انتہائی غصہ کے عالم
میں ہے۔ کہاوت سے پاگل کتے کی خوفناک تصویر سامنے آتی ہے۔
No comments:
Post a Comment