ویلنٹائن ڈے یا اسلام سے ریزائن( نعوذ باللہ)
.
ہرسال 14 فروری کو دنیا بھر میں ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے ۔ اس دن کی تاریخ کے
متعلق مختلف روایات ملتی ہیں جن میں بہر حال یہ بات مشترک ہے کہ یہ دن کسی سینٹ
ویلنٹائن نامی غیر مسلم کی یاد میں منایا جاتا ہے جسےملکی قوانین کو توڑنے پر جیل
کی سزا ہوئی اور بعد میں جیلر کی بیٹی سے ناجائز تعلقات رکھنے کی بناء پر روم کے
بادشاہ کلاڈیس نے 14 فروری 270 عیسوی کو موت کی سزا دی۔
چنانچہ اس دور کے چند اوباش قسم کے نوجوانوں نے سینٹ ویلنٹائن کو شہیدِ محبت کا
درجہ دے کر اس کی یاد میں ویلنٹائن ڈے منانے کا آغاز کیا۔ چونکہ اس دن کی بنیاد ہی
گناہ اور بے حیائی پر رکھی گئی تھی چنانچہ بعد میں آنے والوں نے 14 فروری کو شرم و
حیا اور شرفِ آدمیت کی دھجیاں اڑاتے ہوئے فحاشی و عریانی کی حد کر دی۔
پاکستان میں بھی 14فروری کو نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایک دوسرے کو گلاب کے پھول ،
تحفے، ویلنٹائن کارڈ اور موبائل پر اور انٹرنیٹ پر پیغامات بھیجتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غور فرمائیں!۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا اللہ رب العزت کو اپنا رب اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم
کو اپنا رسول ماننے والوں کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ کسی غیر مسلم کی یاد میں
ویلنٹائن ڈے منائیں ؟
اس دن غیر محرم مرد اور عورتیں ایک دوسرے سے محبت کا اظہار کریں اور پھول وغیرہ
بھیجیں؟۔۔۔۔۔۔۔ یعنی تہوار بھی کافروں کا اور کام بھی کافروں والے۔
ویلنٹائین ڈے منانا کفار کی مشابہت ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ انہیں میں سے ہے"۔(أبو
داود۔4031)
دینی غیرت وحمیت رکھنے والوں اور اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے
محبت کرنے والوں کے لیے یہی حدیث کافی ہے ۔
تو کوئی ہے جو اپنے رب اور رسول صلی ا للہ علیہ وسلم کی محبت کی خاطر اس گندے
تہوار کو منانے سے خود بھی باز رہے اور دوسروں کو بھی روکے؟
ویلنٹائن ڈے پرغیر محرم مردو عورت کا ایک دوسرے سے ملنا جلنا ، پھول پیش کرنا اور
دوستیاں لگانا کبیرہ گناہ ہے ۔
اسلام حیاء والا دین ہے جو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ یوں اللہ کی حدوں کو توڑ
کر معاشرے کو آلودہ کیا جائے۔
اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ، اور
اپنی شرم گاہوں کی حفاظت رکھیں ، یہ ان کے لئے پاکیزگی ہے، لوگ جو کچھ کریں اللہ
تعالٰی سب سے خبردار ہے۔ (النور۔30)
مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ
آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں(النور۔31)
دوسرے مقام پر کائنات کا رب مسلمان عورتوں سے یوں مخاطب ہوتا ہے !) اور اپنے گھروں
میں قرار سے رہواور جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ کا اظہار نہ کرو اور نماز
ادا کرتی رہو اور زکوٰۃدیتی رہو اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت
گزاری کرو۔ سورة الأحزاب(
یہ احکامات اللہ پاک کے ہیں جس نے ہمیں پیدا کیا ہے اور جو ہمارامالک ہے اور جس کے
انعامات بے حد و حساب ہیں۔ لہٰذا اس کی نافرمانی پر رسوائی اور عذاب بھی بہت ہے ۔
اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ( جو اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی
کرتے ہیں اور اللہ پاک کی حدود کو پھلانگتے ہیں ، اللہ پاک ان کو آگ میں داخل کرے
گا اور ان کے لیے ذلیل و خوار کرنے والا عذاب ہے ۔القران)
ویلنٹائن ڈے کھلی بے حیائی پر مبنی تہوار ہے ۔ چنانچہ اس دن کو منانا ،یا منانے
میں مدد دینا ، یا منانے والوں میں شامل ہونا ، یا اس دن کےلیے خاص قسم کے پھول
بنا کر بیچنا ، ویلنٹائن ڈے کا رڈ بیچنا یا کسی بھی طرح اس تہوار میں شامل ہونا
سخت گناہ اور عذابِ جہنم کا باعث ہے ۔
اللہ پاک سورۃ النور میں ارشاد فرماتا ہے کہ بے شک جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں
کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لیے دنیاو آخرت میں الم ناک عذاب ہے ۔(
القران )
محترم اور قابلِ احترام اسلامی بھائیو اور بہنو !ہم نے قرآن کریم کی آیات اور نبی
صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی روشنی میں بات واضح کر دی ہے ۔ لہٰذا اگر اب بھی
کوئی اس دن کو مناے تو یہ اللہ پاک کی آیات کا انکار ہے ، جس کے متعلق اللہ پاک نے
فرمایا ہے کہ بے شک جو لوگ اللہ پاک کے فرامین کو قبول کرنے سے انکار کریں ان کو
یقیناً سخت سزا ملے گی ۔
اللہ پاک بے پناہ طاقت کا مالک ہے اور برائی کا بدلہ دینے والا ہے ، زمین و آسمان
کی کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں ۔ ( العمران۔ القران)
یہ بات تو سب کو پتہ ہے کہ اگر دین سے ہٹ کر ہم برائی کی طرف چلیں گے تو اللہ پاک
ہم کو عذاب دے گا۔
سب کے لیے فرمان ہے کہ اللہ پاک کے عذاب سے خود کو بچاؤ اور دوسروں کو بھی ، ،
جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس (جہنم کی) آگ سے بچاؤ جس
کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنہیں جو حکم
اللہ تعالیٰ دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا ﻻتے ہیں) سورة التحريم
(
اللہ پاک اپنے بندوں کے لیے پھر قرآن میں ایک اور جگہ فرماتا ہے کہ
اپنے رب کا حکم مان لو اس سے پہلے کہ اللہ کی جانب سے وه دن آجائے جس کا ہٹ جانا
ناممکن ہے، تمہیں اس (قیامت کے ) روز نہ تو کوئی پناه کی جگہ ملے گی نہ چھپ کر
انجان بن جانے کی(. سورة الشورى۔ 47)
------------------------------
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص دیکھ (بھال) لے کہ کل (قیامت) کے
واسطے اس نے (اعمال کا) کیا (ذخیره) بھیجا ہے۔ اور (ہر وقت) اللہ سے ڈرتے رہو۔
اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔
اور تم ان لوگوں کی طرح مت ہو جانا جنہوں نے اللہ (کے احکام) کو بھلا دیا تو اللہ
نے بھی انہیں اپنی جانوں سے غافل کر دیا، اور ایسے ہی لوگ نافرمان (فاسق) ہوتے
ہیں۔
اہل نار (جہنم والے ) اور اہل جنت (باہم) برابر نہیں۔ جو اہل جنت ہیں وہی کامیاب
ہیں (اور جو اہل نار ہیں وه ناکام ہیں )
اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارتے تو تو دیکھتا کہ خوف الٰہی سے وه پست ہوکر
ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا ہم ان مثالوں کو لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں تاکہ وه غور وفکر
کریں۔ ( سورة الحشر)
اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے اور نہ کسی کی سفارش منظور کی جائے
اور نہ کسی سے کسی طرح کا بدلہ قبول کیا جائے اور نہ لوگ (کسی اور طرح) مدد حاصل
کر سکیں۔ (البقرۃ۔ 48)
-----------------------
پس جب کہ کان بہرے کر دینے والی (قیامت) آجائے گی.( سورة عبس۔33)
-------------------------
جس دن آسمان ایسا ہو جائے گا جیسے پگھلا ہوا تانبا۔
اور پہاڑ (ایسے) جیسے (دھنکی ہوئی) رنگین اون
اور کوئی دوست کسی دوست کو نہ پوچھے گا
ایک دوسرے کو سامنے دیکھ رہے ہوں گے (اس روز) گنہگار خواہش کرے گا کہ کسی طرح اس
دن کے عذاب کے بدلے میں (سب کچھ) دے دے یعنی اپنے بیٹے ،
اور اپنی بیوی اور اپنے بھائی ،
اور اپنا خاندان جس میں وہ رہتا تھا ،
اور جتنے آدمی زمین میں ہیں (غرض) سب (کچھ دے دے) اور اپنے تئیں عذاب سے چھڑا لے ،
(اور روئے زمین کے سب لوگوں کو دینا چاہے گا تاکہ یہ اسے نجات دﻻ دے )
(لیکن) ایسا ہرگز نہیں ہوگا وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے ،
کھال ادھیڑ ڈالنے والی ،
ان لوگوں کو اپنی طرف بلائے گی جنہوں نے (دین حق سے) اعراض کیا ،
(سورہ معارج)
----------------------------
اس دن (گہرے) دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے سوائے پرہیزگاروں کے(سورة
الزخرف۔67)
-------------------------
جس دن کہ مال اور اوﻻد کچھ کام نہ آئے گی ،
لیکن فائده واﻻ وہی ہوگا جو اللہ تعالیٰ کے سامنے بے عیب دل لے کر جائے،( سورة الشعراء)
----------------------
اپنے رب کا حکم مان لو اس سے پہلے کہ اللہ کی جانب سے وه دن آجائے جس کا ہٹ جانا
ناممکن ہے، تمہیں اس روز نہ تو کوئی پناه کی جگہ ملے گی نہ چھﭗ کر انجان بن جانے کی ( سورة الشورى۔47)
------------------
بلکہ انسان تو چاہتا ہے کہ آگے آگے نافرمانیاں کرتا جائے ،
پس جس وقت کہ نگاه پتھرا جائے گی ،
اور چاند بے نور ہو جائے گا ،
اور سورج اور چاند جمع کردیئے جائیں گے ،
اس دن انسان کہے گا کہ آج بھاگنے کی جگہ کہاں ہے؟
آج انسان کو اس کے آگے بھیجے ہوئے اور پیچھے چھوڑے ہوئے سے آگاه کیا جائے گا ،
اس روز بہت سے چہرے تروتازه اور بارونق ہوں گے ،
اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے،
اور کتنے چہرے اس دن (بد رونق اور) اداس ہوں گے،
کیا انسان یہ سمجھتا ہے کہ اسے بیکار چھوڑ دیا جائے گا (سورة القيامة)
----------------------------
بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر
جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتیں ہیں تو وه آیتیں ان کے
ایمان کو اور زیاده کردیتی ہیں اور وه لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں۔( سورة
الأنفال ۔ 2)
اللہ پاک ہم کو ہر طرح کے گنا ہ سے بچنے کی توفیق دے اور غیر مسلم کی رسم و رواج
کو چھوڑنے اور اپنے دین کی تعلیم پر عمل کرنے کی توفیق دے اور ہر قسم کے شرک اور
بدعات سے بچنے کی توفیق دے ۔ آمین۔
No comments:
Post a Comment