خرید کر
دلِ عاشق کو یار لیتا جا
نہ ہوں جو دام گرہ میں اُدھار لیتا جا
نہ چھوڑ طائر دل کو ہمارے اے صیاد
یہ اپنے ساتھ ہی اپنا شکار لیتا جا
نکل کے جلد نہ جا اس قدر توقف کر
دعائے خیر دلِ بیقرار لیتا جا
عدم کو جانے لگا میں تو بولی یہ تقدیر
کہ داغِ عشق پئے یادگار لیتا جا
فلک سےکی ہوسِ عشق جب کبھی میں نے
ندائیں آئیں غمِ بیشمار لیتا جا
مزے وصال کے اے دل خیال یار میں ہیں
خوشی کے ساتھ شبِ انتظار لیتا جا
چلا تھا زخمی تیغِ نگاہ میں ہو کر
کہا ادا نے کہ میرا بھی وار لیتا جا
ہوا کے جھونکے سے کہتا ہوں میں جب آتا ہوں
کسی کے دل سے اُڑا کے غُبار لیتا جا
وہ جان لیں مری افسردگی کو اے قاصد
بجھی ہوئی کوئی شمع مزار لیتا جا
وہ مجھ سے کہتے ہیں جب بن سنور کے بیٹھے ہیں
بلائیں ہاتھوں سے تو بار بار لیتا جا
اِسے بھی کھیل سمجھ تو کہ ہر ادا کے ساتھ
ہمارے دل سے شکیب و قرار لیتا جا
نہ اُٹھ سکے گی یہ کل پیش داورِ محشر
نہ بے گنا ہو ں کا گردن پہ بار لیتا جا
مرے مزار کو تو اس طرح سے کر پامال
کہ بانکپن کی بھی اے شہسوار لیتا جا
مزہ جبھی ہے کہ بھر بھر کے داغ جام شراب
وہ دیتے جائیں تو اے بادہ خوار لیتا جا
No comments:
Post a Comment