جب دل گھبرا جاتا ہے تو
آپ ہی آپ بہلتا ہے
پریم کی ریت اسے جانو پر
ہونی کی چترائی ہے
امیدیں، ارمان سبھی جُل
دے جائیں گے، جانتے تھے
جان جان کے دھوکے کھائے جان
کے بات بڑھائی ہے
اپنا رنگ بھلا لگتا ہے۔۔
کلیاں چٹکیں، پھول بنیں
پھول پھول یہ جھوم کے
بولا:کلیو! تم کو بدھائی ہے
آبشار کے رنگ تو دیکھے
لگن منڈل کیوں یاد نہیں
کس کا بیاہ رچا ہے ؟
دیکھو! ڈھولک ہے شہنائی ہے
ایسے ڈولے من کا بجرا
جیسے نین بیچ ہو کجرا
دل کے اندر دھوم مچی ہے
جگ میں اداسی چھائی ہے
لہروں سے لہریں ملتی ہیں
ساگر اُمڈا آتا ہے
منجدھار میں بسنے والے
نے ساحل پر جوت جگائی ہے
آخری بات سنائے کیوں
کوئی، آخری بات سنیں کیوں ہم نے
اس دنیا میں سب سے پہلے
آخری بات سنائی ہے
٭٭٭
No comments:
Post a Comment