بخاری شریف حیض کا بیان۔
حیض
کا آنا کس طرح شروع ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان کہ یہ ایک چیز
ہے جو اللہ تعالی نے آدم کی بیٹیوں (کی قسمت میں) لکھ دی ہے، بعض لوگوں نے کہا ہے
کہ سب سے پہلے حیض بنی اسرائیل پر بھیجا گیا، ابو عبداللہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کی حدیث تمام عورتوں کو شامل ہے
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ
سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ
مُحَمَّدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ خَرَجْنَا لَا نَرَی إِلَّا
الْحَجَّ فَلَمَّا کُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي قَالَ مَا لَکِ أَنُفِسْتِ قُلْتُ
نَعَمْ قَالَ إِنَّ هَذَا أَمْرٌ کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَاقْضِي
مَا يَقْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ قَالَتْ وَضَحَّی
رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ
علی
بن عبداللہ ، سفیان، عبدالرحمن بن قاسم، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہا روایت کرتی ہیں کہ ہم سب لوگ مدینہ سے صرف حج کا ارادہ کر کے نکلے، جب مقام
سرف میں پہنچے، تو مجھے حیض آگیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف
لائے، تو میں رور ہی تھی، آپ نے فرمایا (کہ تجھے کیا ہو گیا ہے) کیا تجھے حیض آگیا
ہے؟ میں نے کہا ہاں! آپ نے فرمایا یہ ایک ایسی چیز ہے، جو اللہ تعالی نے آدم کی بیٹیوں
پر لکھ دیا ہے، لہذا جو کام حاجی کرتے ہیں، تم بھی کرتی رہو، صرف کعبہ کا طواف نہ
کرنا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں
کی طرف سے گائے قربانی کی۔
Narrated Al-Qasim: 'Aisha said, "We set out with the sole intention
of performing Hajj and when we reached Sarif, (a place six miles from Mecca) I
got my menses. Allah's Apostle came to me while I was weeping. He said 'What is
the matter with you? Have you got your menses?' I replied, 'Yes.' He said,
'This is a thing which Allah has ordained for the daughters of Adam. So do what
all the pilgrims do with the exception of the Taw-af (Circumambulation) round
the Ka'ba." 'Aisha added, "Allah's Apostle sacrificed cows on behalf
of his wives."
No comments:
Post a Comment