خوف آتا
ہے مجھے اُس وقت سے
راستہ
نہ مل رہا ہو، شام ہو
کس قدر
بے کیف گزرے گی وہ شام
تو مجھے
بھُولا ہوا ہو، شام ہو
کیوں نہ
شدت سے مجھے یاد آئے گاؤں
شہر کا
بنجر پنا ہو ، شام ہو
ہو رہی
ہے تیری تصویروں سے بات
تیرا خط
کھلا ہوا ہو، شام ہو
سردیاں
، بارش، ہوا، چائے کا کپ
وہ مجھے
یاد آ رہا ہو، شام ہو
درد و
غم کی دھند میں لپٹا ہوا
قافلہ
ساحل پڑا ہوا ہو، شام ہو
یا
الہٰی ایسے لمحے سے بچا
وہ کبھی
مجھ سے خفا ہو ، شام ہو
اک یہی
خواہش نہ پوری ہو سکی
تو
کلیجے سے لگا ہو، شام ہو
No comments:
Post a Comment