میں کیا کروں کہ بھلا ہی نہیں سکا کیمپس
اُداس نہر میں تم پاؤں ڈالے رکھتی تھیں
تمہارے بعد اُداسی میں ڈھل گیا کیمپس
نہ جانے کون یہاں اسکا رہ گیا ہو گا
کسی کی آخری سانسوں میں تھی دعا کیمپس
جو میں نے ’’ہیلے‘‘ کی سڑکوں پہ تمہیں یاد کیا
تمہیں خبر ہے مرے ساتھ رو پڑا کیمپس
ہر اک ڈیپارٹمنٹ سے اسکے قہقہے گونجے
میں اسکے بعد وصی جب کبھی گیا کیمپس
No comments:
Post a Comment