اب کیا
بتاؤں میں ترے ملنے سے کیا ملا
عرفان
غم ہوا مجھے، دل کا پتہ ملا
جب دور تک
نہ کوئی فقیر آشنا ملا،
تیرا نیاز
مند ترے در سے جا ملا
منزل
ملی،مراد ملی مدعا ملا،
سب کچھ مجھے
ملا جو ترا نقش پا ملا
یا زخم دل
کو چیر کے سینے سے پھینک دے
یا اعتراف
کر کہ نشان وفا ملا
سیمابؔ کو
شگفتہ نہ دیکھا تمام عمر،
کمبخت جب
ملا ہمیں کم آشنا ملا
No comments:
Post a Comment