نہ ہو گا "یک بیاباں ماندگی" سے
ذوق کم میرا
حبابِ موجۂ رفتار ہے نقشِ قدم میرا
حبابِ موجۂ رفتار ہے نقشِ قدم میرا
محبت تھی چمن سے لیکن اب یہ بے دماغی ہے
کہ موجِ بوئے گل سے ناک میں آتا ہے دم میرا
کہ موجِ بوئے گل سے ناک میں آتا ہے دم میرا
سراپا رہنِ عشق و ناگزیرِ الفتِ ہستی
عبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کا
عبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کا
بقدرِ ظرف ہے ساقی! خمارِ تشنہ کامی بھی
جوتو دریائے مے ہے، تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا
جوتو دریائے مے ہے، تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا
No comments:
Post a Comment