مرد ہوس کا پجاری :
جب عورت مرتی ہے اُسکا جنازہ
مرد اٹھاتا ہے اسکی تدفین بھی کرتا ہے، جب پیدا ہوتی ہے تو یہی مرد اسکے کان میں
اذان دینا ہے.
اُسکو باپ بھائی کے روپ میں
سینے سے لگاتا ہے،
بھائی کے روپ میں تحفظ فراہم کرتا ہے اور شوہر کے روپ میں محبت دیتا ہے.
اور بیٹے کے روپ میں اِس کا قدموں میں جنت تلاش
کرتا ہے،
واقعی بہت ہوس کی نگاہ سے دیکھتا ہے.........
اِس کی ہوس اتنی بڑھتی ہے کی اپنی ماں حاجرہ کی
سنت کی پیروی کرتا ہے اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتا ہے.
مرد اسی عورت کے لیے سندھ فتح کرتے ہیں اسی کی
حفاظت کے لیے اندلس فتح کرتے ہیں، مقتولین میں سے 80 فیصد مرد، عورتوں کی عصمت کی
حفاظت میں قتل ہو کر موت کی نیند سو جاتے ہیں.
واقعی سچ کہا آپ نے مرد ہوس کا پجاری ہے.... وہی
چاروں روپ میں ماں بہن بیٹی اور بیوی کی حفاظت کرتا ہے.
لیکن جب کوئی عورت اُسکے سامنے بے پردہ آتی ہے،
اپنے جسم کی خوبصورتی سے متاثر کرنے کی کوشش کرتی ہے اور اپنی سحر میں بھی مبتلا
کرنے کی کوشش کرتی ہے تو پھر مرد، مرد نہیں رہتا بلکہ ہوس کا پجاری بن جاتا ہے.
اگر گوشت کو کھلا رکھیں، ڈھانپ کر نہیں رکھیں تو
ایسے میں کتے بلے تو آئیں گے ہی... تو پھر قصور کتوں بلوں کا ہے کہ وہ گوشت چھوڑ
کر گھاس کیوں نہیں کھاتے؟
واقعی قصور مرد کا ہی ہے.......
جب اُسکی بہن، بیٹی، بہو یا بیوی بے پردہ ہو کر
دوسروں کے سامنے جاتی ہے تو اُسے غیرت کا مظاہرہ کر کے روکنا چاہیے لیکن جب مرد
روکتا ہے تو وہ تنگ نظر ہونے کے طعنے اور طرح طرح کی باتیں سنتا ہے.
مگر آج کی آزاد خیال عورت چاہتی ہے کہ گوشت کھلا
رہے... لیکن کتے بلوں پر پابندی لگا دی جائے یا اُنکے منہ سلائی کر دئیے جائیں.
کیونکہ مرد تو ہوس کا پجاری ہے نا
No comments:
Post a Comment