سورۃ الممتحنہ
’’الممتحنہ‘‘ کے معنی ’’امتحان لینے والی‘‘ اس سورہ میں ان خواتین کے بارے میں تحقیقات کرنے
کا حکم ہے جو ہجرت کرکے مدینہ منورہ منتقل ہورہی تھیں۔ اس سورہ کا مرکزی مضمون ’’کافروں سے تعلقات کا قیام‘‘ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ’’فتح مکہ‘‘ کے لئے روانگی کا ارادہ کیا تو ایک مخلص صحابی
حاطب بن ابی بلتعہ نے مخبری کرتے ہوئے مشرکین مکہ کے نام ایک خط تحریر کردیا تھا۔
اس پر تنبیہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے غیر مسلموں کے ساتھ دوستی اور تعلقات قائم
کرنے کی مذمت فرمائی اور بتایا کہ یہ لوگ اللہ اور اس کے رسول کے دشمن ہیں۔ ان سے
کسی چیز کی توقع عبث ہے اور ایک ضابطہ بیان کردیا کہ جن کافروں کا شر متعدّی نہیں
ہے اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے میں کوشاں نہیں ہیں ان سے حسن معاملہ کرنے میں
کوئی حرج نہیں ہے البتہ جو کافر مسلمانوں کے لئے مسائل و مشکلات کا باعث ہیں انہیں
نقصان پہنچانے میں کوشاں رہتے ہیں ان سے کسی قسم کے تعلقات استوار نہیں کئے
جاسکتے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے طرز زندگی کو اپنانے کی خصوصی دعوت دی گئی
ہے، دیار کفر سے ہجرت کرکے آنے والی خواتین کے بارے میں تحقیقات کی جائیں، اگر ان
کا اخلاص و اسلام ثابت ہوجائے تو انہیں کافروں کے حوالہ کرنے کی بجائے اسلامی
معاشرہ میں باعزت طریقہ پر رہنے کی صورت پیدا کریں۔ اگر وہ کسی کافر کی بیوی ہے تو
اس کی مطلوبہ رقم مہر کی شکل میں دے کر اسے اس کے چنگل سے آزاد کرانے کی ضرورت ہے
کیونکہ کافر اس کے لئے حلال نہیں اور یہ کافر کے لئے حلال نہیں ہے اور حضور علیہ
السلام کو ایسی خواتین کو بیعت کرنے کا حکم دیا گیا ہے جو مطلوبہ صفات کی پابندی
کا عہد کریں۔ شرک، چوری، زنا، الزام تراشی، قتل اولاد اور مخالفت رسول جیسے جرائم
سے اجتناب کا عہد کریں۔ آخر میں اللہ کے دشمنوں سے تعلقات کے قائم کرنے پر تنبیہ
کا اعادہ کرتے ہوئے سورہ کو ختم کردیا گیا ہے۔
No comments:
Post a Comment