سورۃ
الفتح
مدنی سورت ہے۔
انتیس آیتیں اور چار رکوع پر مشتمل ہے، صلح حدیبیہ کے موقع پر نازل ہوئی جو بذات
خود ایک بہت بڑی کامیابی تھی اور فتح مکہ کے لئے تمہید بھی تھی اس لئے اس سورت کو ’’الفتح‘‘ کا نام دیا گیا۔ جہاد سے پیچھے رہنے والے منافقین
کی اس سورت میں کھل کر مذمت کی گئی ہے اور ان کے اندر کی بیماری کو بیان کرتے ہوئے
بتایا گیا ہے کہ بیوی بچوں اور کاروبار کا بہانہ بنا کر جہاد سے راہِ فرار کی کوشش
کرتے ہیں۔ اصل میں ان کے دل میں یہ بات ہے کہ مسلمانوں کی تعداد اور وسائل اس قدر
کم ہیں کہ کافروں سے مقابلہ میں یہ لوگ مارے جائیں گے اور اپنے گھروں کو زندہ
سلامت نہیں لوٹ سکیں گے۔ اس لئے اپنی جان بچانے کے خیال سے پیچھے رہ گئے۔ نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم الشان اعزاز اور منفرد خصوصیت کا ذکر ہے کہ آپ جیسا
بھی اقدام کریں صلح کا یا جنگ کا اللہ تعالیٰ اس کی حمایت کرتے ہیں اور اگلے پچھلے
تمام تصرفات سے درگزر کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ صحابۂ کرام نے اس موقع پر جس طرح
آپ کا ساتھ دیا اور آپ کے تمام اقدامات کی حمایت کے لئے آپ کے دست مبارک پر
بیعت کرکے اپنی مکمل وفاداری کا اظہار کیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان نفوس قدسیہ کی
مدح سرائی کی ہے اور اس بیعت کو بیعت رضوان کا نام دے کر ان تمام صحابۂ کرام سے
اپنی رضا مندی اور خوشنودی کی نوید سنائی ہے۔ اس میںحضرت عثمان کی خصوصی فضیلت بھی
ہے کہ انہیں اس موقع پر ’’قاصد رسول‘‘ اور سفیر
اسلام ہونے کا اعزاز ملا۔ ان کی وفات کی خبر پر ان کا بدلہ لینے کے لئے مرنے مارنے
کی بیعت لینے کا اتنا بڑا اقدام کیا گیا۔ صلح کے نتیجہ میںجنگ ٹل گئی اور بہت سے
بے گناہ جنگ کی لپیٹ میں آنے سے بچ گئے۔ صحابہ کرام کے لئے تقویٰ کی اہلیت کا
قرآنی سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔ اسلام کے تمام ادیان پر غلبہ کی نوید سنائی گئی۔
آپ نے خانہ کعبہ میں داخل ہوکر طواف کرنے کا جو خواب دیکھا تھا آئندہ سال کو اس
کی عملی تعبیر کا سال قرار دیا گیا۔ صحابۂ کرام کی امتیازی خوبیوں میں آپس میں
رحمدل ہونے اور کافروں کے مقابلہ میں سخت گیر ہونے کا خصوصی تذکرہ اور اس بات کا
بیان کہ صحابۂ کرام کی کمزور جماعت کو آہستہ آہستہ تقویت فراہم کرکے ان کے مربی
ومرشد صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی کا ذریعہ بنایا گیا اور اس بات کا اشارہ بھی کہ
صحابہ کی جماعت کو دیکھ کر غیض وغضب میں مبتلاء ہونے والے ایمان سے محروم ہوکر کفر
کی وادی میں بھٹکنے لگ جاتے ہیں۔ اس پاکیزہ جماعت کے لئے مغفرت اور اجر عظیم کے
وعدہ کے ساتھ سورت کا اختتام کیا گیا ہے۔
No comments:
Post a Comment