تنہا
لوگ
چرچ میں
ہوتی
جس دن
کوئی
شادی کی
تقریب
چہرے پر
اس روز
پرانا
ماسک لگا کے
صدقہ
اور خیرات لینے
آیا
کرتی
رِگبی
بیٹھے
بیٹھے
لکھتے
رہتے لکھتے رہتے
ایسا
سرمن
جس سرمن
کا سننے والا کوئی نہ تھا
اس کے
بعد
پھٹے
پرانے اپنے موزے
سیتے
رہتے سیتے رہتے
فادر
میکنزی
آخر اک
دن
لے کے
آخری سانس
سوگئی
لمبی نیند
رِگبی
رِگبی
کو
خاموشی
سے دفن کیا
اور اس
کی قبر سے لوٹ آئے
اپنے
ہاتھوں کی
مٹی
کرتے صاف
فادر
میکنزی
No comments:
Post a Comment