ہر صبح دم کروں ہوں الحاح با انابت
تو بھی مری دعا سے ملتی نہیں اجابت
مت لے حساب طاقت اے ضعف مجھ سے ظالم
لائق نہیں ہے تیرے یہ کون سی ہے بابت
کیا کیا لکھا ہے میں نے وہ میرؔ کیا کہے گا
گم ہووے نامہ بر سے یارب مری کتابت
نہ پایا دل ہوا روز سیہ سے جس کا جا لٹ پٹ
کسو کی زلف ڈھونڈی مو بہ مو کا کل کو سب لٹ لٹ
تو کن نیندوں پڑا سوتا تھا دروازے کو موندے شب
میں چوکھٹ پر تری کرتا رہا سر کو پٹک کھٹ کھٹ
چٹیں لگتی ہیں دل پر بلبلوں کے باغباں تو جو
چمن میں توڑتا ہے ہر سحر کلیوں کے تیں چٹ چٹ
ترے ہجراں کی بیماری میں میرؔ ناتواں کو شب
ہوا ہے خواب سونا آہ اس کروٹ سے اس کروٹ
No comments:
Post a Comment