تیری ہر بات محبت میں گوارا کر
کے
دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے
ایک چنگاری نظر آئی تھی بستی میں
اسے
وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اشارہ کر کے
منتظر ہوں کہ ستاروں کی ذرا
آنکھ لگے
چاند کو چھت پہ بلا لوں گا اشارہ کر کے
میں وہ دریا ہوں کہ ہر بوند
بھنور ہے جس کی
تم نے اچھا ہی کیا مجھ سے کنارہ کر کے
”راحت اندوری
No comments:
Post a Comment