ب ۔ کی کہاوتیں
( ۸۶) بھان متی نے کنبہ جوڑا، کہیں
کی اینٹ کہیں کا روڑا :
روڑا یعنی کنکر پتھر۔ اگر بے مصرف اور بے
جوڑ چیزوں کو ملا کر کام نکالنے کی کوشش کی جائے یا کسی گروہ میں ایسے
لوگ ہوں جو آپس میں بنیادی اختلافات رکھتے ہوں تو یہ کہاوت
بولتے ہیں۔
(۸۷) بھاری دیکھا پتھر، چوم کر چھوڑ
دیا :
یعنی جب کام انتہائی مشکل اور محنت طلب نظر آیا
تو اس کو دُور سے ہی سلام کر کے ہاتھ جھاڑ کر الگ کھڑے ہو گئے۔جب کوئی مشکل کام سے
جان چھڑائے تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔
( ۸۸ ) بھول چوک لینی دینی
:
بیوپاریوں کے درمیان پیسے کا لین دین
مستقل رہتا ہے۔ اس میں کسی فریق کی جانب سے غلطی بھی ہو سکتی ہے۔ اس لئے لین
دین کے بعد وہ کہتے ہیں ’’ بھول چوک لینی دینی‘‘ یعنی اگر کہیں
غلطی ہو گئی ہے تو وہ نا دانستہ ہے اور اس سے آئندہ نمٹ لیا جائے گا۔
محل استعمال معنی سے ظاہر ہے۔
(۸۹) بھڑوں کے چھتے کو چھیڑ
دیا :
بھڑ کے چھتے کو چھیڑنے کے نتیجہ
میں ہزاروں بھڑیں آدمی سے لپٹ جاتی ہیں۔ یعنی فسادی اور بد قمار
لوگوں کو خواہ مخواہ نہیں چھیڑنا چاہئے۔ محل استعمال معنی سے ظاہر ہے۔
(۹۰) بھری تھالی میں لات
ماردی :
بھری تھالی یعنی سامنے رکھی ہوئی نعمت۔
کہاوت کا مطلب ہے کہ خوش قسمتی سے ملی ہوئی نعمت کو ٹھکرا دیا گویا اللہ کی نا
شکری کی۔
(۹۱) بھات چھوڑے، ساتھ نہ چھوڑے :
بھات پکے ہوئے چاولوں کو کہتے ہیں۔
کہاوت کا مطلب ہے کہ ایسی پکی دوستی ہے کہ نقصان بھی ہو جائے تو تعلق خاطر منقطع
نہیں کریں گے۔
No comments:
Post a Comment