حیات و موت کی تفریق کیا کریں ساغر
ہماری شانِ خودی کہہ رہی ہے سب اچھا
ساغر صدیقی
چاند نکلا تو میں لوگوں سے لپٹ لپٹ کہ رویا '
غم کے آنسو تھے جو خوشیوں کے بہانے نکلے
عید کا چاند مجھے محرم عشرت نی بنا
میری صورت کو تماشائے الم رہنے دے
مجھ پہ حیراں ہیں یہ اہل کرم رہنے دو
دہر میں مجھ کو شنا سائے اَلم رہنے دو
ساغر صدیقی
فضائے مقدر بدل دی ہے ساغر
نظر جب کبھی شندگی سے ملائی
ساغر صدیقی
گُر بتادیں گے بادشاہی کے
ہم فقیروں سے گفتگو کر لو
ساغر صدیقی
ہائے آداب محبت کے تقاضے ساغر
لب ہلے اور شکایات نے دم توڑ دیا
ساغر صدیقی
بار ہا دیکھا ساغر رہگزار عشق میں
کارواں کے ساتھ اکثر رہنما ہوتا نہیں
ساغر صدیقی
یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت
سکھائے کِس نے اسماعیل کو آداب فرزندی
علامہ اقبال
تیری صورت جو اتفاق ہم
بھول جائیں تو کیا تماشا ہو
ساغر صدیقی
No comments:
Post a Comment