آدمی کے کسی روپ کی تحقیر نہ کرنا
پھرتا ہے زمانے میں خدا بھیس بدل کر
ہمیں زیبا نہیں دیتا رہِ دُشوار کا منظر
کہ صحراؤں میں بھی برسات کی تعلیم دیتے ہیں
ساغر صدیقی
بجھتی ہی نہیں تشنگی دل کسی صورت
اے ابر کرم آگ ہی برسا کے گزر جا
ساغر صدیقی
اب تو مدت سے رہ و رسم ِ نظارہ بند ہے
اب تو اُن کا طور پر بھی سامنا ہوتا نہیں
ساغر صدیقی
بارہا دیکھا ہے ساغر رہگزارِ عشق میں
کاروں کے ساتھ اکثر رہنما ہوتا نہیں
ساغر صدیقی
اشک آمکھوں میں چھلکتے ہی رہے
جب کبھی وہ گُلِ تر یاد آیا
ساغر صدیقی
جام کو آئینہ کی سمت نہ رکھ
جام سے جام لڑ پڑے گا دوست
ساغر صدیقی
قافلے والے بھٹک جائیں نہ منزل سے کہیں
دور تک راہ دکھانے کے لیے آپ ﷺ آئے
ساغر صدیقی
حیات و موت کی تفریق کیا کرین ساغر
ہماری شان خؤدی مکہہ رہی ہے سب اچھا
ساغر صدیقی
تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سوجاتے ہین
ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہین
ساغر صدیقی
No comments:
Post a Comment