ض۔کی
کہاوتیں
ضرب
الامثال اشعار :
اُردو میں منتخب اشعار کو بطور
ضرب الامثال استعمال کرنے کی روایت پرانی بھی اور اپنے نتائج میں نہایت دلکش
و دلفریب بھی۔ اچھی اور ٹکسالی نثر بجائے خود اپنا حسن رکھتی ہے۔
مرزا غالبؔ اور محمد حسین آزاد سے لے
کر مولانا ابوالکلام آزاد، نیازؔ فتحپوری، جوشؔ ملیح آبادی،مشتاق احمد یوسفی اور
ایسے ہی دوسرے ادبا نے نثر نگاری میں اپنے قلم کے جوہر خوب خوب دکھائے
ہیں جن کو پڑھ کر دل سے بے ساختہ واہ نکل جاتی ہے۔ اچھی نثر میں اگر
فنکاری اور صناعی کے ساتھ منتخب اور برجستہ اشعار کا جادو جگایا جائے تو
ایسی نثر اپنی دلکشی اور اثر پذیری میں کہیں سے کہیں پہنچ جاتی
ہے۔ یہ ایک مشکل فن ہے اور زبان و بیان پر نہ صرف مکمل عبور چاہتا ہے بلکہ ایسے
ادبی اور شعری ذوق کا بھی متقاضی ہے جو ہر ایک کو ودیعت نہیں ہوتا ہے۔
جن لوگوں نے مولانا ابوالکلام
آزادؔ کی ’’غبار خاطر‘‘ پڑھی ہے ان کی نگاہ سے اشعار کے ذریعہ نثر کو آسمان
پر پہنچانے کے فن کی درجنوں اعلیٰ ترین مثالیں گزری ہیں۔مولانا آزادؔ کتاب
میں جا بجا اُردو، فارسی اور عربی کے انتہائی منتخب، خوبصورت اور با موقع
اشعار اس طر ح کھپاتے چلے جاتے ہیں کہ قاری ہر لفظ پر عش عش کرتا رہ جاتا
ہے۔ کہیں یہ احساس نہیں ہوتا کہ کوئی شعر بھرتی کا یا غیر ضروری ہے۔ مزاح
نگاروں میں مشتاق احمد یوسفی نے اس فن کو ایک نئی شکل دے کر درجۂ کمال
کو پہنچا دیا ہے۔ وہ اپنی کتابوں میں اُردو اور فارسی کے اشعار
اور مصرعوں کو کمالِ صناعی سے الفاظ کے رد و بدل اور ہیرا پھیری سے مزاح کی
چاشنی عطا کر تے ہیں اور پھر ان کو اپنی شگفتہ اور جاں افروز نثر میں
اس طرح سمو دیتے ہیں کہ نقل پر اصل کا گمان ہوتا ہے۔
ضرب الامثال اشعار نثر میں مختلف حوالوں اور تقاضوں سے استعمال کئے
جاتے ہیں۔ کہیں یہ محض زیب داستان کے لئے شامل کئے جاتے ہیں،کہیں نصیحت و
تلقین کا پیرایہ اختیار کر لیتے ہیں، کبھی متعلقہ نثر کی توضیح و تشریح میں
معاونت کرتے ہیں تو کبھی اس کے متعلقات میں اضافہ کا باعث بن
جاتے ہیں۔ اشعار نثر میں شگفتگی،
No comments:
Post a Comment