معنویت، شوخی، تنبیہ، حکیمانہ رنگ، رموز تصوف
غرضیکہ انسانی تجربات، مشاہدات اور محسوسات کا ہر رنگ و آہنگ پیدا اَور اُجاگر
کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بشرطیکہ انھیں ماہرانہ انداز میں استعمال
کیا جائے۔ چونکہ اردو کا خمیر فارسی سے مستعار ہے اور اس کی شعری روایت تمام و
کمال فارسی ہی کی مرہون منت ہے اس لئے اردو میں فارسی اشعار بھی بکثرت ضرب
الامثال کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ یہاں اُردو اور فارسی کے ایسے ہی متعدد
اشعار لکھے جا رہے ہیں۔ فارسی اشعار کا ترجمہ بھی قارئین کی سہولت کے لئے لکھ دیا
گیا ہے۔
ہرچند ہو مشاہدۂ حق کی
گفتگو ٭
بنتی نہیں ہے بادۂ و ساغرکہے بغیر
اتنی بہ بڑھا پاکیِ داماں کی
حکایت ٭ دامن کو ذرا
دیکھ،ذرا بندِ قبا دیکھ
دامِ ہر موج میں ہے حلقۂ صد
کامِ نہنگ ٭ دیکھیں کیا گزرے ہے قطرہ پہ گہر
ہونے تک
جب توقع ہی اُٹھ گئی غالبؔ ٭ کیوں
کسی کا گلا کرے کوئی
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
٭ لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار
بھی نہیں
دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو
اُس نے کہا ٭ میں نے
یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
گو میں رہا رہینِ ستم ہائے
روزگار ٭ لیکن
ترے خیال سے غافل نہیں رہا
No comments:
Post a Comment