گ۔ کی
کہاوتیں
(۱)
گاڑھی چھنتی ہے :
یعنی بڑے اچھے تعلقات ہیں،
خوب نبھتی ہے۔ بظاہر اس کہاوت کی بنیاد یہ معلوم ہوتی ہے کہ بھنگڑ دوست جب بھانگ
پیس کر چھانتے ہیں تو ایک دوسرے کے لئے گاڑھی چھانتے ہیں جس میں
نشہ زیادہ ہوتا ہے۔
( ۲ ) گائے کو اپنے سینگ بھاری نہیں ہوتے :
جس طرح گائے کو اپنے سینگوں کا بوجھ نہیں محسوس ہوتا
اسی طرح ماں باپ کو اپنی اولاد کا پالنا کوئی مشکل نہیں ہوتا۔
( ۳ ) گائے نہ بچھی نیند آئے اچھی :
جس شخص کے پاس کوئی ذمہ داری نہ ہو وہ آرام اور بے فکری
سے سوتا ہے۔ کہاوت اس کی مثال ایسے شخص سے دیتی ہے جس کے پاس نہ گائے ہے اور نہ
گائے کا بچہ گویا ہر قسم کی ذمہ داری سے آزاد ہے۔
(۴) گدھے کو نمک دیا تو اُس نے کہا میری آنکھیں دُکھتی ہیں
:
نادان آدمی سے کوئی کام کی
بات کی جائے اور وہ بے تکی باتیں بنائے تو یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔
(۵) گدھے ہل چلائیں تو بیل کون خریدے گا :
یعنی اگر اوچھے اور کم تر آدمیوں سے کام چل جایا
کرے تو شریف اور اچھے آدمیوں کو کون پوچھے گا۔
( ۶) گدھے پر کتابیں لاد دیں :
یعنی نا لائق اور کم علم آدمی سے علم و عقل کی باتیں
کیں جو اُس کے سر کے اوپر سے گزر گئیں۔
( ۷ ) گدھا دھونے سے بچھیرا نہیں ہو جاتا :
گدھے کو کتنا ہی دھوئیں
وہ کسی طرح بچھیرا (گائے کا چھوٹا بچہ)نہیں ہو سکتا۔ یہی حال بد
خصلت آدمی کاہے کہ اس کو کسی طرح بھی سنوارنے کی کوشش کی جائے وہ سیدھا نہیں
ہوتا۔
No comments:
Post a Comment