گ۔ کی
کہاوتیں
( ۸) گدھا گھوڑا ایک بھاؤ :
جب اچھے برے میں تمیز اٹھ جائے تو یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔ یہاں گدھا
خراب چیز یا کام کا اور گھوڑا اچھی چیز یا کام کا استعارہ ہے۔ اسی معنی میں
ایک اور کہاوت ہے کہ سب دھان بائیس پسیری۔ یعنی ہر قسم کا دھان ایک
روپے کا بائیس پسیری بک رہا ہے( پسیری یعنی پانچ سیریا ڈھائی کلو گرام)۔
( ۹) گدھا گیا سو گیا، ساتھ رسّی بھی لے گیا :
یعنی کام بھی نہیں ہوا،اوپر سے نقصان الگ ہو گیا۔
( ۱۰) گدھا گھوڑا برابر :
یعنی اچھا برا سب برابر۔ اسی معنی میں ’’سب دھان
بائیس پنسیری ‘‘ بھی کہتے ہیں۔
(۱۱) گدڑی کا لال :
مفلس کا ہونہار اور خوش شکل بچہ۔
( ۱۲ ) گدھا کیا جانے زعفران کی قدر :
نا اہل آدمی کو اچھے کام کی قدر نہیں ہوتی جیسے گدھا زعفران کی قدر و قیمت
سے ناواقف ہوتا ہے۔
(۱۳) گذر گئی گذران، کیا جھونپڑی کیا میدان :
گذران یعنی زندگی یا وقت۔
مطلب یہ ہے کہ زندگی کسی نہ کسی طرح گذر ہی جاتی ہے، چاہے وہ کسی جھونپڑی میں
کٹے یا کسی میدان میں آسمان تلے۔ شیخ ابراہیم ذوقؔ کا ایک شعر یہی
مطلب یوں ادا کرتا ہے:
اے شمع تیری عمر طبیعی ہے ایک
رات ہنس کر گذار یا اُسے رو کر گذار دے
(۱۴) گرو تو گڑ رہ گئے اور چیلا شکر ہو گیا :
گرو یعنی استاد، چیلا یعنی شاگرد۔ اگر شاگرد اپنی محنت و
اہلیت کی بنا پر اُستاد سے بازی لے جائے تو گویا وہ تو شکر ہو گیا جب کہ اس کا
استاد گڑ کا گڑ ہی رہ گیا۔محل استعمال معنی سے ظاہر ہے۔
No comments:
Post a Comment