ڈ ۔ کی
کہاوتیں
(۱) ڈنکے کی چوٹ :
پرانے زمانے میں
جب ٹی وی، ریڈیو وغیرہ نہیں تھے عوام کو سرکاری خبریں اور اعلان ڈنکا
(ڈھول) بجا کر شہر کے چوراہوں پر سنایا جاتا تھا۔ڈنکے کی چوٹ یعنی علی
الاعلان اور کھلم کھلا، اس طرح کہ سب آسانی سے سن لیں۔
(۲) ڈوبتے کو تنکے کا سہارا :
پانی
میں ڈوبتا ہوا شخص بے تحاشہ ہاتھ پیر مارتا ہے اور قریب سے ہلکی پھلکی لکڑی
(محاور ۃً ایک تنکا)بھی گزرے تو سہارے کے لئے اس کو پکڑ لیتا ہے۔ اسی طرح
برے وقت میں آدمی جہاں سے بھی جیسی بھی مدد مل سکتی ہے اُس کو حاصل
کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
(۳) ڈوبے کٹورا، پِٹے گھڑیال :
گھڑیال یعنی بڑا گھنٹا۔ گھڑی کی ایجاد سے پہلے بہت سے مقامات پر وقت کا تعین ایک
سوراخ دار کٹورے کی مدد سے کیا جاتا تھا۔ کٹورا پانی کے بڑے برتن میں تیرا
دیا جاتا تھا اور وہ آہستہ آہستہ پانی سے بھرتا رہتا یہاں تک کہ ڈوب
جاتا۔اُس وقت ایک گھڑیال زور زور سے ایک پہر گزر جانے کے اعلان کے لئے بجا یا
جاتا۔ کہاوت اسی روایت سے نکلی ہے کہ ڈوبا تو کٹورا لیکن ہتھوڑے سے گھڑیال کی
پٹائی ہو رہی ہے۔ جب غلط کام تو ایک آدمی کرے لیکن اس کی پاداش میں پکڑا
کوئی اور جائے تب یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔ اسی معنی میں دوسری کہاوتیں بھی
ہیں جیسے ’’کرے کوئی،بھرے کوئی‘‘ اور ’’کرے داڑھی والا،پکڑا جائے
مونچھوں والا ‘‘ وغیرہ۔
( ۴) ڈھائی دن کی بادشاہت :
یعنی ایک مختصر مدت کی
نمود و نمائش اور نام آوری۔ یہ کہاوت ایک تاریخی واقعہ سے وابستہ ہے۔
جب مغل بادشاہ
ہمایوںؔ کو شیر شاہؔ کے مقابلہ میں شکست ہوئی تو اس نے راہ فرار
اختیار کرنے کے لئے جمنا میں اپنا گھوڑا ڈال دیا۔ شومئی قسمت سے گھوڑا ڈوبنے
لگا اور بادشاہ کی جان خطرہ میں آ گئی۔ اس وقت نظامؔ نامی ایک سقہ نے اپنی
ہوا سے بھری ہوئی مشک کا سہارا دے کر ہمایوںؔ کو حفاظت سے دوسرے کنارے پہنچا
دیا۔ جب ہمایوںؔ کی بادشاہت دوبارہ بحال ہوئی تو اس نے نظامؔ سقہ کو منھ
مانگا انعام دینے کا وعدہ کیا۔ نظامؔ نے ڈھائی دن کی بادشاہت کی خواہش ظاہر
کی اور ہمایوں نے اسے تخت پر بٹھا دیا۔ اپنی اِس مختصر سی حکومت کے دَوران
میں اُس نے شہر میں چمڑے کے سکّے چلوا دئے تھے جن کے بیچ میں
سونے کی کیل جڑی ہوئی تھی۔
Meaning of ڈنکے کی چوٹ پر
ReplyDelete