اپنے جیون کا وہ لمحہ
اس نے میرے سینے پر سر رکھ کر پوچھا
جاناں ! اپنے جیون کا وہ لمحہ تو بتاؤ مجھ کو
جس کے بدلے مل سکتے ہیں سبھی ستارے
دریاؤں کے سارے موتی
ساون کی پہلی بارش کے سارے قطرے
اُجلے چاند کی ساری کرنیں
دھرتی کے سینے سے لپٹے سبھی خزانے
سارے موسم سبھی دعائیں
پھولوں کی رنگین قبائیں
پتی پتی پڑنے والی بھینی شبنم
اسمِ اعظم
اُس نے میرے سینے پر سر رکھ کر پوچھا
جاناں! اپنے جیون کا وہ لمحہ تو بتلاؤ مجھ کو
جس کے بدلے سب کچھ اپنا ، سب کچھ ، سب کچھ
اپنا سب کچھ دے سکتے ہو
میں نے اس کا ماتھا چوما اور بولا جب
پہلی بار مرے سینے پر تم نے سر اپنا رکھا تھا
No comments:
Post a Comment