لیاری
پیاری
موج موج
دھنک بہتی ہے
انگ انگ
لہو لہرائے
اندر
جگنو
باہر
خوشبو
خوشبو
سے گھبرائے
جگنو سے
شرمائے
لیاری
کس بادل
کے ساتھ چلا
گولی
مار کا پُل
پُل کا
سپنا
کاسموپولیٹن
روشنیوں میں
ہری
بھری عورتیں
جن کے
بازو
ساون رت
کی بیل
جائیں
مردوں کے ساتھ
کمر میں
ڈالے ہاتھ
اسکوٹر
کی لہروں میں
وہ کہتے
ہیں
آج کی
رات
مطلع
ابر آلود رہے گا
ٹھہر
ٹھہر کے صبح تلک
گرج چمک
کے ساتھ
بوندا
باندی ہو گی
لیاری
اب ترا
بادل
چورنگی
کے سگنل پر
دھواں
اڑاتی بسوں کے پیچھے
بھوں
بھوں
سوچتا
ہے
اب کے
سیزن میں
اپنی
سڑکوں کے
سارے
کتوں کا
سائز
چھوٹا ہو جائے گا
No comments:
Post a Comment