میں دیوانہ
ہوں میرے پاس محشر میں کھڑے رہنا
نہ جانے میں
کہوں کیا اور کیا پوچھے خدا مجھ سے
تو کیا اپنی
سزائے قتل پر خود دستخط کر دوں؟
وہ لکھواتے
ہیں کیوں جرمِ وفا کا فیصلہ مجھ سے
غلط تھی یہ
مَثَل سب دبنے والے کو دباتے ہیں
دبا میں خاک
میں، تو خاک کو دبنا پڑا مجھ سے
یہ میری
حیرتِ دیدار کا انجام ہونا ہے
نہ تم جلوہ
دکھاؤ گے نہ دیکھا جائے گا مجھ سے
بتا او میرے
غارت گر، اب ان کو کیا بتاؤں میں؟
مسافر
پوچھتے ہیں تیری منزل کا پتا مجھ سے
سنے کس کس
کی وہ سیماب کس کس کو تسلی دے
پڑے رہتے
ہیں لاکھوں اُس کے در پر بے نوا مجھ سے
No comments:
Post a Comment