سات دن
............. مکمل دلچسپ ناول ..........
پہلا دن
............. مکمل دلچسپ ناول ..........
پہلا دن
وہ ساتوں لڑکیاں اس وقت کالج کے
سبز گهاس پہ بیٹهی تهیں .. وہ ساتوں بہت اچهی سہیلیاں تهیں اور ان کا یہ گروپ آٹھ
مہینے پرانا تها......سبهی کی سوچ ایک جیسی تهی _ ماڈرن _ نئے دور کی __ فیشن ایبل __
لیکن ان میں سے ایک لڑکی جو ان سب سے مختلف تهی اسے فیشن میک اپ ان چیزوں میں دلچسپی نہیں تهی وہ سارا وقت کتابوں میں گهسی رہتی اور اسی بات پہ باقی لڑکیاں احتجاج کرتیں __وہ ایک چهوٹے گهرانے سے تهی جو پڑهائی کے لیے شہر بهیجی گئی تهی ____
زنیرہ _ نمرہ _ آبیہہ __ رمنا _ صدف _ انیسہ _ اور جو سب سے الگ تهی اس کا نام تها صبا ____
او مائی گاڈ دیکهو وہ آ گیا __رمنا چلائی سب نے نگاہوں کا رخ رمنا کی انگلی کی طرف کیا __سامنے کالج کے دروازے سے ایک خوبصورت ہینڈسم لڑکا داخل ہوئی...اب بنا سانس لیے اسے دیکھ رہے تهے صبا پڑهائی میں مصروف تهی اسے ان سب چیزوں میں دلچسپی نہیں تهی ____
وہ ازلان بخاری نامی لڑکا روز یونہی ان کی دهڑکنیں روک دیتا ..سب ہی اس پہ دل و جان سے فدا تهیں اس کی وجہ اس کی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ اس کا پیسہ تها.......
ارے یار یہ تو ہمارے ہاتھ ہی نہیں آتا....انیسہ بے بسی سے بولی سب اداس ہو گئیں.....
چلو ایک گیم کهیلتے ہیں. ...؟ . زنیرہ نے اعلان کیا. ..
سب حیران ہو کر اسے دیکهنے لگیں. ..
میرے پاس ایک آڈیا ہے ہم اس لڑکے کو پٹاتے ہیں... سب نے اسے کها جانے والی نگاہوں سے دیکها اسے پٹانا اتنا آسان تهوڑی تها........
کیسے.....؟ صدف رو دینے کو تهی.....
دیکهو ہم سب اس گیم میں حصہ لیں گے...سب ایک ایک دن ازلان کے ساتھ گزاریں گے اور اسے اپنی صلاحیتوں سے آگاہ کریں گے .جیسے کہ میں گانا بہت اچها گاتی ہوں....وہ جس سے امپیرس ہوگا اسے سب مل کر دس ہزار کا ایک گفٹ دیں گی......
آڈیا سب کو پسند آیا....اس کی بات سب مان گئیں..
تمارا کیا خیال ہے تم حصہ لو گی اس گیم میں. ..؟
نمرہ مے صبا سے پوچها...جو سقراط بنی بیٹهی تهی...
نہیں تم لوگوں کو یہ فضول کام مبارک ہوں..میں کالج اس لیے نہیں آتی کہ لڑکے پٹاوں... وہ رکهائی سے بولی سب کے سر پہ لگی اور تلے پہ آ بجهی...
ہاں...ہاں...بڑی پارسا بنتی ہے...دیکھ لینا ایک دن کنواری ہی مرے گی تو..کوئی مرد تجهے گهاس بھی نہیں ڈالے گا.... زنیرہ نے دل میں لگی آگ کو باہر نکالا......اور آڈیے کے بارے میں سوچنے لگی.....آج پہلا دن تها تو زنیرہ کی باری تهی......
وہ اس پٹانے کے لیے گئی..... اور اسے گئے ہوئے ایک گهنٹہ ہو چکا تها .سب بے صبری سے اس کا انتظار کر رہے تهے..اب وہ واپس آ رہی تهی تو منہ لٹکا ہوا تها....
سب نے تشویش سے پوچها کیا ہوا....؟ . تو وہ کچھ کہنے کی بجائے گلا پهاڑ پهاڑ کر رونے لگی...صدف نے اس کے منہ پہ ہاتھ رکها اس کی چیخوں سے پورا کالج بهاگ جاتا.......
یہ تو بعد میں پتا چلا .... ازلان نے صاف کہہ دیا اسے لڑکیوں میں دلچسپی نہیں. ..اور نہ ہی گانے میں. ...
====================
.......... دوسرا دن .............
=====================
آج نمرہ کی باری تهی...وہ خوب سج دهج کے تیار ہو رہی تهی....تهوپ تهوپ کے میک اپ لگایا اس نے...
وہ ایک بیوٹیشن تهی اور اپنے فن میں مہارت حاصل تها اسے بہت بڑا ظعم تها خود پہ ..... وہ مردوں کو چٹکیوں میں اسیر کرنے کا ہنر جانتی تهی......
سب لڑکیاں بے چینی سے اس کا انتظار کر رہی تهیں. .صبا کتاب کهولے بیٹهی تهی اسے کسی معاملے میں دلچسپی نہیں تهی. ....
تهوڑی دیر بعد نمرہ لوٹی تو شکل پہ بارہ بجے تهے... اس کے تاثرات ہی بتا رہے تهے جواب مثبت نہیں ہوگا...
====================
تیسرا دن
====================
آج آبیہہ کی باری تهی...اس کی گندمی رنگت اور دلکش مسکراہٹ ہزاروں دلوں پہ جادو چلایا کرتی....
وی اپنی ایک مسکراہٹ سے ہی ہزاروں کا دیوانہ بناتی تهی ....اور آج بھی اسے یقین تھا وہ ازلان کو پٹا کر رہے گی اور شرط جیت جائے گی.......
بیوٹی پارلر میں وہ خوب تیار ہوئی تهی...ہزاروں کے فراک کے نیچے دو ہزار کی ہیل پہن کر وہ منزل کی طرف رواں دواں تهی............
]ناصر حسین کے تمام ناولز گوگل پہ بھی دستیاب ہیں[
===================
لیکن ان میں سے ایک لڑکی جو ان سب سے مختلف تهی اسے فیشن میک اپ ان چیزوں میں دلچسپی نہیں تهی وہ سارا وقت کتابوں میں گهسی رہتی اور اسی بات پہ باقی لڑکیاں احتجاج کرتیں __وہ ایک چهوٹے گهرانے سے تهی جو پڑهائی کے لیے شہر بهیجی گئی تهی ____
زنیرہ _ نمرہ _ آبیہہ __ رمنا _ صدف _ انیسہ _ اور جو سب سے الگ تهی اس کا نام تها صبا ____
او مائی گاڈ دیکهو وہ آ گیا __رمنا چلائی سب نے نگاہوں کا رخ رمنا کی انگلی کی طرف کیا __سامنے کالج کے دروازے سے ایک خوبصورت ہینڈسم لڑکا داخل ہوئی...اب بنا سانس لیے اسے دیکھ رہے تهے صبا پڑهائی میں مصروف تهی اسے ان سب چیزوں میں دلچسپی نہیں تهی ____
وہ ازلان بخاری نامی لڑکا روز یونہی ان کی دهڑکنیں روک دیتا ..سب ہی اس پہ دل و جان سے فدا تهیں اس کی وجہ اس کی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ اس کا پیسہ تها.......
ارے یار یہ تو ہمارے ہاتھ ہی نہیں آتا....انیسہ بے بسی سے بولی سب اداس ہو گئیں.....
چلو ایک گیم کهیلتے ہیں. ...؟ . زنیرہ نے اعلان کیا. ..
سب حیران ہو کر اسے دیکهنے لگیں. ..
میرے پاس ایک آڈیا ہے ہم اس لڑکے کو پٹاتے ہیں... سب نے اسے کها جانے والی نگاہوں سے دیکها اسے پٹانا اتنا آسان تهوڑی تها........
کیسے.....؟ صدف رو دینے کو تهی.....
دیکهو ہم سب اس گیم میں حصہ لیں گے...سب ایک ایک دن ازلان کے ساتھ گزاریں گے اور اسے اپنی صلاحیتوں سے آگاہ کریں گے .جیسے کہ میں گانا بہت اچها گاتی ہوں....وہ جس سے امپیرس ہوگا اسے سب مل کر دس ہزار کا ایک گفٹ دیں گی......
آڈیا سب کو پسند آیا....اس کی بات سب مان گئیں..
تمارا کیا خیال ہے تم حصہ لو گی اس گیم میں. ..؟
نمرہ مے صبا سے پوچها...جو سقراط بنی بیٹهی تهی...
نہیں تم لوگوں کو یہ فضول کام مبارک ہوں..میں کالج اس لیے نہیں آتی کہ لڑکے پٹاوں... وہ رکهائی سے بولی سب کے سر پہ لگی اور تلے پہ آ بجهی...
ہاں...ہاں...بڑی پارسا بنتی ہے...دیکھ لینا ایک دن کنواری ہی مرے گی تو..کوئی مرد تجهے گهاس بھی نہیں ڈالے گا.... زنیرہ نے دل میں لگی آگ کو باہر نکالا......اور آڈیے کے بارے میں سوچنے لگی.....آج پہلا دن تها تو زنیرہ کی باری تهی......
وہ اس پٹانے کے لیے گئی..... اور اسے گئے ہوئے ایک گهنٹہ ہو چکا تها .سب بے صبری سے اس کا انتظار کر رہے تهے..اب وہ واپس آ رہی تهی تو منہ لٹکا ہوا تها....
سب نے تشویش سے پوچها کیا ہوا....؟ . تو وہ کچھ کہنے کی بجائے گلا پهاڑ پهاڑ کر رونے لگی...صدف نے اس کے منہ پہ ہاتھ رکها اس کی چیخوں سے پورا کالج بهاگ جاتا.......
یہ تو بعد میں پتا چلا .... ازلان نے صاف کہہ دیا اسے لڑکیوں میں دلچسپی نہیں. ..اور نہ ہی گانے میں. ...
====================
.......... دوسرا دن .............
=====================
آج نمرہ کی باری تهی...وہ خوب سج دهج کے تیار ہو رہی تهی....تهوپ تهوپ کے میک اپ لگایا اس نے...
وہ ایک بیوٹیشن تهی اور اپنے فن میں مہارت حاصل تها اسے بہت بڑا ظعم تها خود پہ ..... وہ مردوں کو چٹکیوں میں اسیر کرنے کا ہنر جانتی تهی......
سب لڑکیاں بے چینی سے اس کا انتظار کر رہی تهیں. .صبا کتاب کهولے بیٹهی تهی اسے کسی معاملے میں دلچسپی نہیں تهی. ....
تهوڑی دیر بعد نمرہ لوٹی تو شکل پہ بارہ بجے تهے... اس کے تاثرات ہی بتا رہے تهے جواب مثبت نہیں ہوگا...
====================
تیسرا دن
====================
آج آبیہہ کی باری تهی...اس کی گندمی رنگت اور دلکش مسکراہٹ ہزاروں دلوں پہ جادو چلایا کرتی....
وی اپنی ایک مسکراہٹ سے ہی ہزاروں کا دیوانہ بناتی تهی ....اور آج بھی اسے یقین تھا وہ ازلان کو پٹا کر رہے گی اور شرط جیت جائے گی.......
بیوٹی پارلر میں وہ خوب تیار ہوئی تهی...ہزاروں کے فراک کے نیچے دو ہزار کی ہیل پہن کر وہ منزل کی طرف رواں دواں تهی............
]ناصر حسین کے تمام ناولز گوگل پہ بھی دستیاب ہیں[
===================
چوتها دن
==================
وہ سب اپنی مستقل بنچ کے اوپر بیٹهی تهیں. .نمرہ آنسو پونچھ رہی تهی اور آبیہہ دهاڑ دهاڑ رو رہی تهی وہ بھی ناکام ہو چکی تهی سارا غرور مٹی میں مل گیا وہ شخص بہت بڑا ظالم تها نا ان کے ہاتھ آیا تها اور نہ ہی اس نے آنا تها......وہ سب ایک دوسرے سے اپنا دکھ بانٹ رہی تهیں.....رمنا گئی ہوئی تهی آج....
رمنا کے لمبے ناگن جیسے لہراتے بال....اور دراز قد کئی لڑکوں کا خواب تهی وہ....مگر اسے جس لڑکے سے محبت ہوئی وہ ازلان تها اور اس کے لیے وہ باقیوں کی طرح سپیشل تیار ہو کر گئی ہوئی تهی.......
حد ہے وہ انسان تو کوئی جنگلی درندہ ہے... اسے تو ہماری فیلنگز کی پرواہ نہیں میں دو ہزار کا میک اپ کر کے گئی اور اس کی بے نیازی قابل دید تهی.......
آبیہہ رو رو کر کل کے واقعات سنا رہی تهی سب اس کے غم میں برابر کے شریک تهے....
یہی ہونا چاہیے تها تمارے ساتھ بلکہ تم سب کے ساتھ اگر ازلان کی جگہ میں ہوتی تو تم لوگوں کو چار چار تهپڑ لگا کر سیدھا کرتی....... صبا نے زخمیوں شیرنی پہ چوٹ کیا...جو خونخوار نگاہوں سے اسے دیکهنے لگیں...سب دانت پیس کر صبا کو دیکهنے لگے. ...
تو ....تو چپ ہی کر ڈائن کہیں کی... مجهے تو تمہاری ہی نظر لگی....او میرے اللہ. ..دیکهنا تم دوزخ میں جلو گی وہاں بھی تم شیطان کو دولہا بنانے کے لیے ترسو گی وہ بھی تمہیں نہیں ملے گا.... وہ پهوٹ پهوٹ کر رو پڑی...صبا سر جهٹک کر پهر سے کتاب کی طرف متوجہ ہو گئی...اسے یقین نہیں آ رہا تها پیپر سر پہ ہیں اور یہ لڑکیاں یہ سب کرنے میں لگی ہیں......
رمنا لوٹی تو گویا طوفان آیا...اس نے چیخ چیخ کر پورا کالج اکهٹا کر لیا.....وہ روتے ہوئے ایک ہی لفظ دہرائے جا رہی تهی. .....
وہ شخص ظالم ہے وہ ظالم ہے.......سب اس کی غم میں رونے لگے. .....
=====================
پانچواں دن
===================
صدف...جو ایکٹنگ میں مہارت رکهتی تهی جسے کئی بار ٹی وی انڈسٹری سے پیشکش بھی ہوئی مگر اس نے منع کر دیا....ایک تو وہ خوبصورت تهی اور اوپر سے وہ کافی خوش مزاج تهی.....
آج قربانی دینے کی باری اس کی تهی اپنے بارے میں اسے یقین تھا وہ ازلان کو پٹا لے گی.... اور یہ یقین تو سب کو تها....
اسے گئے ہوئے چار گهنٹے ہو رہے تهے سب کو یقین تها... وہ اتنی دیر کچھ نہ کچھ کر کے ہی لوٹے گی...اب سب کا مقصد ازلان کو پانا نہیں ااے چاروں شانے چت کر دینا تها.... وہ لاپرواہ مغرور مرد جو ان نازک لڑکیوں کا دل توڑ چکا تها...اسے پٹانا ضروری تها....
صدف پانچ گهنٹے سے غائب تهی سب کو خوشی کے ساتھ ساتھ تشویش بھی ہونے لگی. ..زنیرہ نے اس کا نمبر ملایا.....
ہیلو. ... صدف کی اداس آواز سنائی دی.....
کہاں ہو تم. ..زنیرہ نے فون اسپیکر پہ لگا رکها تها...آواز موبائل سے باہر بھی گونج رہی تهی....
میں کالج کے باہر روڈ پہ کهڑی ہوں...کسی بس کے انتظار میں ہوں جو آئے اور آ کر مجهے کچل دے.....اس کی روتی ہوئی آواز آئی سب کی آنکهیں پهیل گئیں...وہ دوڑتی ہوئی باہر آئیں سامنے وہ منہ کو ڈهول بنائے کهڑی تهی. ..سبهی لڑکیاں تعزیت کے لیے اس کے پاس پہنچی......
====================
چهٹا دن
====================
انیسہ میں کوئی خاص خوبی نہیں تهی... لیکن وہ کافی ذہین تهی جس کا آئی کیو لیول کافی زیادہ تها...اور یہی وہ ہتهیار تها جسے وہ استمال کرنا چاہتی تهی. ..شاعری کا ایک ذخیرہ تها اس کے پاس.....اور وہ بہت ساری دلچسپ علم بھی رکهتی تهی اسے یقین تھا مرد کو صرف خوبصورتی ہی متاثر نہیں کرتی...وہ کئی اور چیزوں سے بھی متاثر ہو جاتا ہے.....
لیکن اس کا بھی غرور باقیوں کی طرح ٹوٹ گیا...وہ سبهی لڑکیاں اپنے منصوبے میں بری طرح فیل ہو چکی تهیں...جن کا انہیں دکھ کے ساتھ ساتھ غصہ بھی تها..... اور وہ اظہارِ افسوس کے لیے ایک دوسرے کے کاندھوں پہ سر رکھ کر رونے لگیں.......
]ناصر حسین کے تمام ناولز گوگل پہ بھی دستیاب ہیں[
======================
ساتواں دن
======================
سبهی درخت کے نیچے بیٹهی تهیں...اور بریانی اور کوک سبهی کے ہاتهوں میں تها...جو وہ مزے سے پی رہی تهیں..غم کا جو پہاڑ ان پہ آنا تها وہ آ کر گزر بھی گیا ......
آج ان ساتوں کے بیچ صبا موجود نہیں تهی..کسی کو وجہ نہیں معلوم تها مگر آج وہ کالج نہیں آئی تهی....
لو آ گئی نک چڑی.ہونہہ... انیسہ نے ناگواری سے سامنے دیکها...صبا اپنا مخصوص چادر اوڑھے ان کی طرف آ رہی تهی اس کے ہونٹوں پہ مسکراہٹ تهی ...وہ مسکراتی بہت کم تهی.......اس کے آتے ہی سب نے اس سے کالج نہ آنے کی وجہ پوچهی تو اس نے یہ بتایا اس کی منگنی طے ہو گئی.......
جس کی خوشی میں ایک پاڑٹی رکهی ہے. .اور وہ ان کو انویٹیشن کاڑڈ دینے آئی تهی....سبهی اس کی خوشی میں خوش تهے...صبا نے ایک ایک کارڈ سب کی طرف بڑهایا....سب کارڈ پڑهنے لگے .....
مگر نہیں وہ کارڈ نہیں تها...وہ تو کوئی بم تها جو سب کے پرخچے اڑا رہا تها.... پیروں تلے زمین کهسک جانا کیا ہوتا ہے یہ وہ چھ لڑکیاں اچهی طرح سمجھ سکتی تهیں...سب کے منہ کهلے ہوئے تهے آنکهیں پهٹی ہوئی تهیں....نگاہیں کارڈ پہ تهیں....صبا انہیں محفوظ اور مطمئن نگاہوں سے دیکهنے لگی....کارڈ پہ لکها تها...
Saba Saleem Engaged With Azlan Bukhari.......
سب نے صدمے سے صبا کو دیکها...جو مسکرا رہی تهی....
تو میری پیاری سہیلیوں. .مردوں کے بارے میں تم لوگوں کی پہلی اور آخری تو غلط ثابت ہوئی. .مرد صرف ذہانت حسن اور ٹالینٹ سے متاثر نہیں ہوتے...انہیں ایک اور چیز سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے ..عورت کی بے نیازی. ..وہ کهبی بهی عورت کی لاتعلقی برداشت نہیں کر سکتے. ...
اس خوبصورت اور ہینڈسم ازلان بخاری نے مجهے بهی بہت متاثر کیا تها.. مجهے بهی وہ اچها لگا تها لیکن تم بے وقوفوں کی طرح میں نے خود کو اس بے نیاز شخص کے قدموں میں نہیں پهینکا....
وہ خود آ کر میرے قدموں میں گرا تها... جب تم لوگ اپنے اس مشن محبت میں لگی تهیں..تب ہی وہ روز شام کو مجھ سے ملتا اور بات انگیجمنٹ تک جا پہنچی. ...ویسے آنا ضرور.....میں انتظار کروں گی. ...وہ طنزیہ مسکراہٹ ان پہ ڈال کر مڑی اور پھر کچھ یاد آنے پہ پهر سے مڑ کر دیکها.....
اور ہاں....وہ جو گفٹ تها دس ہزار والا...اس کا میں شدت سے انتظار کروں گی... مجهے جتنی بھی گالیاں اور بد دعائیں دینی ہیں پارٹی پہ آ کر دیجیے گا. ....وہ استہزائیہ انداز میں مسکراتی سب سے دور جا رہی تهی...وہ سبهی لڑکیاں کهڑی اس ایک بے وقوف لڑکی کو جاتا دیکھ رہی تهیں جس کے پاس مرد کو متاثر کرنے کے لیے کچھ نہیں تها..وہ نہ ذہین تهی نہ خوبصورت اور نہ ہی کوئی اور ٹالینٹ تها اس میں. . پهر بھی وہ سب کو مات دے گئی.... وہ نہ تو بهولی تهی اور نہ بے وقوف ان فیکٹ وہ سب سے زیادہ ذہین تهی. ......
اور اگلے ہی لمحے اس کالج میں ایک بار پھر موت کا سماں چها گیا...پورا آسمان ان بیچاری لڑکیوں کے چیخوں سے گونجنے لگا..اور یہ چیخیں اب تک کی سب سے بڑی چیخیں تهیں......
==================
وہ سب اپنی مستقل بنچ کے اوپر بیٹهی تهیں. .نمرہ آنسو پونچھ رہی تهی اور آبیہہ دهاڑ دهاڑ رو رہی تهی وہ بھی ناکام ہو چکی تهی سارا غرور مٹی میں مل گیا وہ شخص بہت بڑا ظالم تها نا ان کے ہاتھ آیا تها اور نہ ہی اس نے آنا تها......وہ سب ایک دوسرے سے اپنا دکھ بانٹ رہی تهیں.....رمنا گئی ہوئی تهی آج....
رمنا کے لمبے ناگن جیسے لہراتے بال....اور دراز قد کئی لڑکوں کا خواب تهی وہ....مگر اسے جس لڑکے سے محبت ہوئی وہ ازلان تها اور اس کے لیے وہ باقیوں کی طرح سپیشل تیار ہو کر گئی ہوئی تهی.......
حد ہے وہ انسان تو کوئی جنگلی درندہ ہے... اسے تو ہماری فیلنگز کی پرواہ نہیں میں دو ہزار کا میک اپ کر کے گئی اور اس کی بے نیازی قابل دید تهی.......
آبیہہ رو رو کر کل کے واقعات سنا رہی تهی سب اس کے غم میں برابر کے شریک تهے....
یہی ہونا چاہیے تها تمارے ساتھ بلکہ تم سب کے ساتھ اگر ازلان کی جگہ میں ہوتی تو تم لوگوں کو چار چار تهپڑ لگا کر سیدھا کرتی....... صبا نے زخمیوں شیرنی پہ چوٹ کیا...جو خونخوار نگاہوں سے اسے دیکهنے لگیں...سب دانت پیس کر صبا کو دیکهنے لگے. ...
تو ....تو چپ ہی کر ڈائن کہیں کی... مجهے تو تمہاری ہی نظر لگی....او میرے اللہ. ..دیکهنا تم دوزخ میں جلو گی وہاں بھی تم شیطان کو دولہا بنانے کے لیے ترسو گی وہ بھی تمہیں نہیں ملے گا.... وہ پهوٹ پهوٹ کر رو پڑی...صبا سر جهٹک کر پهر سے کتاب کی طرف متوجہ ہو گئی...اسے یقین نہیں آ رہا تها پیپر سر پہ ہیں اور یہ لڑکیاں یہ سب کرنے میں لگی ہیں......
رمنا لوٹی تو گویا طوفان آیا...اس نے چیخ چیخ کر پورا کالج اکهٹا کر لیا.....وہ روتے ہوئے ایک ہی لفظ دہرائے جا رہی تهی. .....
وہ شخص ظالم ہے وہ ظالم ہے.......سب اس کی غم میں رونے لگے. .....
=====================
پانچواں دن
===================
صدف...جو ایکٹنگ میں مہارت رکهتی تهی جسے کئی بار ٹی وی انڈسٹری سے پیشکش بھی ہوئی مگر اس نے منع کر دیا....ایک تو وہ خوبصورت تهی اور اوپر سے وہ کافی خوش مزاج تهی.....
آج قربانی دینے کی باری اس کی تهی اپنے بارے میں اسے یقین تھا وہ ازلان کو پٹا لے گی.... اور یہ یقین تو سب کو تها....
اسے گئے ہوئے چار گهنٹے ہو رہے تهے سب کو یقین تها... وہ اتنی دیر کچھ نہ کچھ کر کے ہی لوٹے گی...اب سب کا مقصد ازلان کو پانا نہیں ااے چاروں شانے چت کر دینا تها.... وہ لاپرواہ مغرور مرد جو ان نازک لڑکیوں کا دل توڑ چکا تها...اسے پٹانا ضروری تها....
صدف پانچ گهنٹے سے غائب تهی سب کو خوشی کے ساتھ ساتھ تشویش بھی ہونے لگی. ..زنیرہ نے اس کا نمبر ملایا.....
ہیلو. ... صدف کی اداس آواز سنائی دی.....
کہاں ہو تم. ..زنیرہ نے فون اسپیکر پہ لگا رکها تها...آواز موبائل سے باہر بھی گونج رہی تهی....
میں کالج کے باہر روڈ پہ کهڑی ہوں...کسی بس کے انتظار میں ہوں جو آئے اور آ کر مجهے کچل دے.....اس کی روتی ہوئی آواز آئی سب کی آنکهیں پهیل گئیں...وہ دوڑتی ہوئی باہر آئیں سامنے وہ منہ کو ڈهول بنائے کهڑی تهی. ..سبهی لڑکیاں تعزیت کے لیے اس کے پاس پہنچی......
====================
چهٹا دن
====================
انیسہ میں کوئی خاص خوبی نہیں تهی... لیکن وہ کافی ذہین تهی جس کا آئی کیو لیول کافی زیادہ تها...اور یہی وہ ہتهیار تها جسے وہ استمال کرنا چاہتی تهی. ..شاعری کا ایک ذخیرہ تها اس کے پاس.....اور وہ بہت ساری دلچسپ علم بھی رکهتی تهی اسے یقین تھا مرد کو صرف خوبصورتی ہی متاثر نہیں کرتی...وہ کئی اور چیزوں سے بھی متاثر ہو جاتا ہے.....
لیکن اس کا بھی غرور باقیوں کی طرح ٹوٹ گیا...وہ سبهی لڑکیاں اپنے منصوبے میں بری طرح فیل ہو چکی تهیں...جن کا انہیں دکھ کے ساتھ ساتھ غصہ بھی تها..... اور وہ اظہارِ افسوس کے لیے ایک دوسرے کے کاندھوں پہ سر رکھ کر رونے لگیں.......
]ناصر حسین کے تمام ناولز گوگل پہ بھی دستیاب ہیں[
======================
ساتواں دن
======================
سبهی درخت کے نیچے بیٹهی تهیں...اور بریانی اور کوک سبهی کے ہاتهوں میں تها...جو وہ مزے سے پی رہی تهیں..غم کا جو پہاڑ ان پہ آنا تها وہ آ کر گزر بھی گیا ......
آج ان ساتوں کے بیچ صبا موجود نہیں تهی..کسی کو وجہ نہیں معلوم تها مگر آج وہ کالج نہیں آئی تهی....
لو آ گئی نک چڑی.ہونہہ... انیسہ نے ناگواری سے سامنے دیکها...صبا اپنا مخصوص چادر اوڑھے ان کی طرف آ رہی تهی اس کے ہونٹوں پہ مسکراہٹ تهی ...وہ مسکراتی بہت کم تهی.......اس کے آتے ہی سب نے اس سے کالج نہ آنے کی وجہ پوچهی تو اس نے یہ بتایا اس کی منگنی طے ہو گئی.......
جس کی خوشی میں ایک پاڑٹی رکهی ہے. .اور وہ ان کو انویٹیشن کاڑڈ دینے آئی تهی....سبهی اس کی خوشی میں خوش تهے...صبا نے ایک ایک کارڈ سب کی طرف بڑهایا....سب کارڈ پڑهنے لگے .....
مگر نہیں وہ کارڈ نہیں تها...وہ تو کوئی بم تها جو سب کے پرخچے اڑا رہا تها.... پیروں تلے زمین کهسک جانا کیا ہوتا ہے یہ وہ چھ لڑکیاں اچهی طرح سمجھ سکتی تهیں...سب کے منہ کهلے ہوئے تهے آنکهیں پهٹی ہوئی تهیں....نگاہیں کارڈ پہ تهیں....صبا انہیں محفوظ اور مطمئن نگاہوں سے دیکهنے لگی....کارڈ پہ لکها تها...
Saba Saleem Engaged With Azlan Bukhari.......
سب نے صدمے سے صبا کو دیکها...جو مسکرا رہی تهی....
تو میری پیاری سہیلیوں. .مردوں کے بارے میں تم لوگوں کی پہلی اور آخری تو غلط ثابت ہوئی. .مرد صرف ذہانت حسن اور ٹالینٹ سے متاثر نہیں ہوتے...انہیں ایک اور چیز سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے ..عورت کی بے نیازی. ..وہ کهبی بهی عورت کی لاتعلقی برداشت نہیں کر سکتے. ...
اس خوبصورت اور ہینڈسم ازلان بخاری نے مجهے بهی بہت متاثر کیا تها.. مجهے بهی وہ اچها لگا تها لیکن تم بے وقوفوں کی طرح میں نے خود کو اس بے نیاز شخص کے قدموں میں نہیں پهینکا....
وہ خود آ کر میرے قدموں میں گرا تها... جب تم لوگ اپنے اس مشن محبت میں لگی تهیں..تب ہی وہ روز شام کو مجھ سے ملتا اور بات انگیجمنٹ تک جا پہنچی. ...ویسے آنا ضرور.....میں انتظار کروں گی. ...وہ طنزیہ مسکراہٹ ان پہ ڈال کر مڑی اور پھر کچھ یاد آنے پہ پهر سے مڑ کر دیکها.....
اور ہاں....وہ جو گفٹ تها دس ہزار والا...اس کا میں شدت سے انتظار کروں گی... مجهے جتنی بھی گالیاں اور بد دعائیں دینی ہیں پارٹی پہ آ کر دیجیے گا. ....وہ استہزائیہ انداز میں مسکراتی سب سے دور جا رہی تهی...وہ سبهی لڑکیاں کهڑی اس ایک بے وقوف لڑکی کو جاتا دیکھ رہی تهیں جس کے پاس مرد کو متاثر کرنے کے لیے کچھ نہیں تها..وہ نہ ذہین تهی نہ خوبصورت اور نہ ہی کوئی اور ٹالینٹ تها اس میں. . پهر بھی وہ سب کو مات دے گئی.... وہ نہ تو بهولی تهی اور نہ بے وقوف ان فیکٹ وہ سب سے زیادہ ذہین تهی. ......
اور اگلے ہی لمحے اس کالج میں ایک بار پھر موت کا سماں چها گیا...پورا آسمان ان بیچاری لڑکیوں کے چیخوں سے گونجنے لگا..اور یہ چیخیں اب تک کی سب سے بڑی چیخیں تهیں......
No comments:
Post a Comment