سورۃ الضحی
حضور اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم بیماری کی وجہ سے چند روز تہجد کے لئے نہ اٹھ سکے تو آپ کی چچی ام
جمیل کہنے لگی کہ آپ کے رب نے آپ کا ساتھ چھوڑ دیا ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے قسم
کھا کر فرمایاجس طرح دن کے ساتھ اجالا ایک حقیقت ہے جُدا نہیں ہوتا اور رات کے
ساتھ اندھیرا ایک حقیقت ہے علیحدہ نہیں ہوتا اسی طرح یہ بھی ناقابل تردید حقیقت ہے
کہ آپ کے رب نے نہ آپ کو چھوڑ اہے اور نہ ہی آپ سے بیزار ہوا ہے۔ دنیا و آخرت
میں موازنہ کرنے کی تلقین کے ساتھ آخرت کے بہتر ہونے کا اعلان ہے۔ قیامت کے دن
امت کے حوالہ سے آپ کو راضی کرنے کی خوشخبری ہے اور پھر گزشتہ انعامات کی یاد
دہانی ہے کہ آپ کی یتیمی میں سر پرستی کی، فقر میں غنا عطا فرمائی اور شریعت سے
بے خبری میں قرآنی شریعت عطا فرمائی لہٰذا یتیموں اور حاجت مندوں کی کفالت و
سرپرستی کرتے ہوئے اللہ کے احسانات و انعامات کا اعتراف اور لوگوں کے سامنے اسے
بیان کرتے ہیں۔
سورۃ الانشراح
حضور علیہ
السلام کے اعلیٰ مرتبہ و مقام کا بیان ہے۔ آپ کا سینہ کھول دیا اور نبوت کی ذمہ
داریوں کے بوجھ سے آپ کی کمر ٹوٹی جارہی تھی ان سے عہدہ بر آ ہونے میں آپ کو
سہولت بہم پہنچائی اور آپ کے نام کو اپنے نام کے ساتھ ملا کر آپ کا ذکر بلند
کردیا حدیث قدسی ہے ’’اینما ذکرت ذکرت معی‘‘ جہاںمیرا
تذکرہ ہوگا وہیں آپ کا تذکرہ بھی ہوگا۔ مکہ مکرمہ کی مشقت و تکالیف سے بھرپور
زندگی میں تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ مصائب و تکالیف دیر پا نہیں ہیں تنگی کے
بعد عنقریب سہولتوں اور آسانیوں کا دور شروع ہونے والا ہے۔ اپنے فرائض منصبی کی
ادائیگی کے بعد اپنے رب سے راز و نیاز کے لئے خاص طور پر وقت نکالا کریں۔
No comments:
Post a Comment