سورۃ الشمس
سات قسمیں کھا
کر بتایا ہے کہ جس طرح یہ تمام حقائق برحق ہیں اسی طرح یہ بات بھی برحق ہے کہ
انسان کو ہم نے نیکی اور بدی میں تمیز کا ملکہ عطاء کیا ہے جو اس سے فائدہ اٹھا کر
نیکی کا راستہ اختیار کرکے اپنی اصلاح کرلیتا ہے وہ کامیاب و کامران ہے اور جو ’’بدی‘‘ کا راستہ اپنا کر گناہوں کی زندگی اپنالیتا ہے وہ
ناکام و نامراد ہے۔ پھر ایک ایسی ہی سرکش اور گناہگار قوم کا تذکرہ ہے جنہوں نے
اپنی قوم کے رئیس و شریف آدمی کو اللہ کی نافرمانی پر آمادہ کرکے اونٹنی کے قتل
پر مجبور کیا جس کی بناء پر یہ شخص قوم کا بدترین اور بدبخت شخص قرار پایا۔ چنانچہ
پوری قوم کو ان کی سرکشی اور بغاوت کے نتیجہ میں ایسے عذاب کا سامنا کرنا پڑا جس
سے کوئی ایک فرد بھی نہ بچ سکا اور اللہ تعالیٰ جب کسی کو ہلاک کرتے ہیں تو نتائج
سے نہیں ڈرا کرتے۔
سورۃ اللیل
تین حقائق کی
قسمیں کھا کر فرمایا کہ جس طرح ان حقائق کو تسلیم کئے بغیر چارئہ کار نہیں ہے اسی
طرح اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں ہے کہ خیر و شر اور نیکی و بدی کے حوالے سے
انسانوں کے اعمال مختلف ہیںجو شخص تقویٰ اختیار کرکے نیکی اور سخاوت کا راستہ
اپناتا ہے اللہ اس کے راستہ کو آسان کردیتے ہیں اورجو شخص نیکی کا منکر ہو کر بخل
اور گناہ کا راستہ اپناتا ہے اللہ اس کا راستہ بھی آسان کردیتے ہیں لیکن جب یہ
نافرمان جہنم کے گڑھے میں گرے گا تو بخل سے بچایا ہوا مال اسے بچا نہیں سکے گا۔
جبکہ اللہ کی رضا کے لئے مال خرچ کرنے والے کا تزکیہ بھی ہوجاتا ہے، جہنم سے حفاظت
بھی ہوجاتی ہے اور اللہ اسے اپنی عطاء و انعام کے ذریعہ راضی بھی کردیتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment