سورۃ الفجر
ابتداء میں
پانچ قسمیں کھا کر اللہ نے کافروںکی گرفت کرنے اور عذاب دینے کا اعلان کیا ہے پھر
اس پر واقعاتی شواہد پیش کرتے ہوئے قوم عادو ثمود و فرعون اور ان کی ہلاکت کا بیان
ہے۔ پھر مشقت اور تنگی میں اور راحت و وسعت میں انسان کی فطرت کو بیان کرتے ہوئے
بتایا ہے کہ آرام و راحت میں اترانے اور عُجب میںمبتلاء ہونے لگتا ہے اور کہتا ہے
کہ میں اس لائق تھا تبھی تو مجھے یہ نعمتیں ملی ہیں اور تکلیف اور تنگی میں اللہ
کی حکمت پر نظر کرنے کی بجائے اللہ پر اعتراضات شروع کردیتا ہے۔ پھر یتیموں اور
مسکینوں کی حق تلفی اور حب مال کی مذمت کی ہے۔ اس کے بعد قیام قیامت اور اس کی
سختی و شدت بیان کرنے کے بعد بیان کیا کہ جب اللہ تعالیٰ فیصلہ کرنے لگیں گے،
فرشتے صف بندی کرکے کھڑے ہوجائیں گے اور جہنم کو لاکر کھڑا کردیا جائے گا اس وقت
کافروں کو عقل آئے گی اور وہ نصیحت حاصل کرنے کی باتیں کریں گے جب وقت گزر چکا
ہوگا اس وقت اللہ ایسا عذاب دیں گے کہ کوئی بھی ایسا عذاب نہیں دے سکتا اور مجرموں
کو ایسے جکڑیں گے کہ کوئی بھی اس طرح نہیں جکڑ سکتا۔ اللہ کے وعدوں پر اطمینان
رکھنے والوں سے خطاب ہوگا اپنے رب کی طرف خوش و خرم ہوکر لوٹ جائو اور ہمارے بندوں
میں شامل ہوکر ہماری جنت میں داخل ہوجائو۔
سورۃ البلد
سورت کی
ابتداء میں مکہ مکرمہ جس میں نبی علیہ السلام رہائش پذیر تھے اور والد و اولاد کی
قسم کہ انسان مشقت اور تکالیف کے مراحل سے گزرتا رہتا ہے۔ نیکی کا راستہ اختیار
کرنے میں بھی مشقت آتی ہے اور بدی کا راستہ اختیار کرنے میںبھی مشقت آتی ہے مگر
فرق یہ ہے کہ نیکی کی راہ میں مشقت اٹھانے والوں کے لئے اجرو ثواب ہے جبکہ بدی کی
راہ میں مشقت اٹھانے والوں کو ثواب کی بجائے عذاب ہوگا۔انسان کی ہٹ دھرمی اور اللہ
کے راستہ سے روکنے کے جرم کے اعادہ پر فرمایا کہ جو کہتا ہے کہ میں نے بہت مال
لگادیا ہے، کیا اسے معلوم نہیں کہ اسے کوئی دیکھ رہا ہے پھر اللہ نے انسان پر اپنے
انعامات ذکر فرما کر انسان کو خدمت خلق کی تلقین کی ہے اور نیک و بد کی تقسیم پر
سورت کا اختتام ہے۔
No comments:
Post a Comment