سورۃ
الحدید
مدنی سورت ہے،
انتیس آیتوں اور چار رکوع پر مشتمل ہے۔ ’’حدید‘‘ لوہے اور اسٹیل کو کہتے ہیں اور اس کے منافع اور فوائد
ہر دور میں مسلم رہے ہیں، لوہے کو طاقت و قوت اور مضبوطی کا ایک بڑا مظہر سمجھا
جاتا ہے۔ اس لئے سورت کا نام ’’الحدید‘‘ رکھا گیا ہے۔ آسمان و زمین، عرش و کرسی کی تخلیق،
شب و روز کا منظم سلسلہ، ہر چیز پر اللہ کے علم کا احاطہ، اللہ تعالیٰ کسی بھی قسم
کی کمزوری اور عیب سے پاک ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ اللہ پر ایمان لانے اور جہاد فی
سبیل اللہ کے لئے مال خرچ کرنے کی ترغیب ہے اور اس پر اجرو ثواب دینے کو قرض کے
ساتھ مشابہت دے کر بتایا ہے کہ جس طرح قرض کی ادائیگی ایک فریضہ اور لازمی ہوتی ہے
اسی طرح اللہ کے نام پر اعلاء کلمۃ اللہ کے لئے مال خرچ کرنے پر بدلہ دیا جانا بھی
لازمی اور ضروری ہے۔ پھر مؤمنین کا اپنے ایمان کے نور سے قیامت میں استفادہ اور
منافقین کی بیچارگی اور نور ایمان سے محرومی پر حسرت و افسوس کا عبرتناک منظر پیش
کیا ہے اور ’’گلو گیر انداز‘‘ میں مومنین کو
اپنے ایمانی تقاضوں پر عملدرآمد کی طرف متوجہ کیا گیا ہے۔ دنیا کی زندگی کی بے
ثباتی اور اسباب و وسائل کی کشش سے دھوکہ میں نہ پڑنے کی تلقین فرمائی ہے اور اس
کے بالمقابل بے پناہ وسعتوں کی حامل جنت کے حصول میں لگنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔’’تقدیر‘‘ کے عقیدہ کی افادیت کو بیان کیا ہے کہ اس سے اہل
ایمان مایوسیوں سے محفوظ ہوکر ’’جہد مسلسل‘‘ کے عادی بن
سکتے ہیں اور اپنی انتھک کوششوںاور محنتوں سے معاشرہ کو انقلاب سے ہمکنار کرسکتے
ہیں۔ ’’لوہا‘‘ اپنے اندر بھرپور انسانی منافع لئے ہوئے ہے، اس سے
طاقت و قوت کا اظہار ہوتا ہے اور یہ طاقت و قوت اللہ کے دین کی حمایت اور اس کے دفاع
میں استعمال ہونی چاہئے۔ پھر سلسلہ انبیاء کا مختصر تذکرہ جس میں ابو البشر ثانی
حضرت نوح علیہ السلام اور امام الانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام کا حوالہ اور
پھر ’’عبد صالح‘‘ حضرت عیسیٰ
علیہ السلام اور ان کی کتاب انجیل کا تذکرہ فرما کر ان کے متبعین کی صفات اور
قیامت میں ان کے لئے اجر عظیم کے وعدہ کے ساتھ ان کے پیروکاروں کو اسلام قبول کرنے
کی دعوت دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس طرح وہ دُہرے اجر کے مستحق ہوجائیں گے اور یہ سب
کچھ اللہ کے فضل اور اس کی عطا کردہ توفیق سے ہی میسر آسکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment