تجھ سے
ناراض نہیں زندگی، حیران ہوں میں
تیرے معصوم سوالوں سے پریشاں ہوں میں
جینے کے
لیے سوچا ہی نہیں، درد سنبھالنے ہوں گے
مسکرائیں تو مسکرانے کے قرض اتارنے ہوں گے
مسکراؤں کبھی تو لگتا ہے جیسے ہونٹوں پہ قرض رکھا ہے
تجھ سے ناراض نہیں زندگی، حیران ہوں میں
تیرے معصوم سوالوں سے پریشاں ہوں میں
آج اگر بھر
آئی ہے بوندیں، برس جائیں گی
کل کیا پتا ان کے لیے آنکھیں ترس جائیں گی
جانے کب گم ہوا کہاں کھویا ایک آنسو چھپا کے رکھا تھا
تجھ سے
ناراض نہیں زندگی، حیران ہوں میں
تیرے معصوم سوالوں سے پریشاں ہوں میں
زندگی تیرے
غم نے ہمیں رشتے نئے سمجھائے
ملے جو ہمیں دھوپ میں ملے چھاؤں کے ٹھنڈے سائے
تجھ سے ناراض نہیں زندگی، حیران ہوں میں
تیرے معصوم سوالوں سے پریشاں ہوں میں
گلزار
No comments:
Post a Comment