ک۔ کی
کہاوتیں
( ۲۱) کاٹھ کا اُلّو :
یعنی جاہل مطلق، بالکل احمق۔
(۲۲) کاجل کی کوٹھری :
اگر کوئی ایسی کوٹھری میں جائے جو کاجل سے بھری ہو تو
وہ اُس میں سے کالا منھ لے کر نکلے گا۔چنانچہ کاجل کی کوٹھری سے مراد ایسی
جگہ یا معاملہ ہے جہاں سوائے رُسوائی اور بدنامی کے اور کچھ حاصل نہ ہو۔
(۲۳ ) کبھی نہ دیکھا بوریا اور سپنے آئی کھاٹ :
بوریا یعنی بورے کا ٹکڑا، کھاٹ یعنی چارپائی۔ مطلب یہ ہے کہ
ہمیشہ مفلسی کا ہی عالم رہا لیکن خواب بڑے بڑے دیکھتے ہیں۔
(۲۴) کباب میں ہَڈی :
اگر کباب میں ہڈی
نکل آئے تو سارا مزا کرکرا ہو کر رہ جاتا ہے۔ اسی مناسبت سے اچھے بھلے کام میں
کوئی رکاوٹ پیدا ہو جائے تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔
( ۲۵ ) کبوتر با کبوتر، باز با باز :
یعنی کبوتر، کبوتر کے ساتھ اور باز، باز کے ساتھ (پرواز
کرتا ہے)۔ یہ ایک فارسی شعر کا مصرع ہے:
کند ہم جنس با ہم جنس پرواز
کبوتر با کبوتر
باز با باز
(ہم جنس ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ ہی اُڑتے ہیں۔کبوتر، کبوتر کے ساتھ اور
باز، باز کے ساتھ)
( ۲۶ ) کبھی کے دن بڑے کبھی کی راتیں :
کہاوت دُنیا اور انسانی
زندگی کی مستقل بدلتی ہوئی کیفیت کا ذکر کر رہی ہے کہ ہمیشہ دن ایک سے نہیں
رہتے۔ کسی شاعر نے اس حقیقت کو یوں بیان کیا
ہے ؎
ثبات ایک تغیر کو ہے
زمانے میں
سکوں
محال ہے قدرت کے کارخانے میں
No comments:
Post a Comment