شیخ غلام علی ہمدانی مصحفی
شیخ غلام علی ہمدانی مصحفی( پیدائش :1751ء -
وفات :1825ء) مصحفی دہلی سے ہجرت کرکے لکھنو آئے۔ ان کی شاعری کا جائزہ لیا جائے
تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کا شعری مزاج دہلی میں صورت پزیر ہوا لیکن لکھنوکے ماحول ،
دربارداری کے تقاضوں اور سب سے بڑھ کرانشا سے مقابلوں نے انہیں لکھنوی طرز اپنانے
پرمجبور کیا۔ ان کا منتخب کلام کسی بھی بڑے شاعر سے کم نہیں۔ اگر جذبات کی ترجمانی
میں میر تک پہنچ جاتے ہیں تو جرات اور انشا کے مخصوص میدان میں بھی پیچھے نہیں
رہتے۔ یوں دہلویت اور لکھنویت کے امتزاج نے شاعری میں شیرینی ، نمکینی پیدا کر دی
ہے۔ ایک طرف جنسیت کا صحت مندانہ شعور ہے تو دوسری طرف تصوف اور اخلاقی مضامین بھی
مل جاتے ہیں۔
جمنا میں کل نہا کر جب اس نے بال باندھے
ہم نے بھی اپنے جی میں کیا کیا خیال باندھے
وہ جو ملتا نہیں ہم اس کی گلی میں دل کو
در و دیوار سے بہلا کے چلے آتے ہیں
تیرے کوچے میں اس بہانے ہمیں دن سے رات کرنا
کبھی اس سے بات کرنا کبھی اس سے بات کرنا
چلی بھی جا جرس عنچہ کی صدا پہ نسیم
کہیں تو قافلہء نو بہار تھہرے گا
جو سیرکرنی ہو، کر لے کہ جب خزاں آئی
نہ گل رہے گا چمن میں، نہ خار تھہرے گا
No comments:
Post a Comment