کالا دن
جب نیچا
بھاری آسمان
آہیں
بھرتی روح پر
ڈھکنے
کی طرح آ جاتا ہے
جب اُفق
کی پوری وسعت کو
لیے
ہوئے آغوش میں
وہ ہم
پر نازل کرتا ہے
کالا دن
راتوں
سے زیادہ کالا دن
جب
دھرتی بن جاتی ہے
سیلی
ہوئی سی جیل
جیل میں
امید
جیسے
کوئی چمگادڑ
اپنے
پروں کو دیواروں پر پھیلائے
اپنے سر
کو شہتیروں سے ٹکرائے
جب ظالم
قاتل مکڑیوں کا
ایک
ہجوم
ذہن کی
گہرائی میں
اپنے
جال بچھاتا ہے
گھنٹیاں
پاگل ہو جاتی ہیں
اپنا
شور اچھالتی ہیں
آسمان
کی طرف
جیسے بے
گھر اور آوارہ روحیں
بے قابو
ہو کر روتی ہیں
اور
مُردے ڈھونے والی
لمبی
لمبی ایمبولینسیں
میری
روح میں داخل ہوتی ہیں
ہاری
ہوئی امید
روتی ہے
اور اک
ظالم کرب
اپنا
کالا کالا جھنڈا
گاڑتا
ہے
میری
کالی کھوپڑی پر
(بادلئیر
سے ترجمہ )
No comments:
Post a Comment