کچھ ہاتھ
اٹھا کے مانگ نہ کچھ ہاتھ اٹھا کے دیکھ
پھر اختیار
خاطرِ بے مدعا کے دیکھ
تضحیک و
التفات میں رہنے دے امتیاز
یوں مسکرا
نہ دیکھ کے، ہاں مسکرا کے دیکھ
تو حسن کی
نظر کو سمجھتا ہے بے پناہ
اپنی نگاہ
کو بھی کبھی آزما کے دیکھ
پردے تمام
اٹھا کے نہ مایوسِ جلوہ ہو
اٹھ اور
اپنے دل کی بھی چلمن اٹھا کے دیکھ
No comments:
Post a Comment