سیلاب
پھر تم
ہاتھوں کو پھیلاؤ ،آیا ہے سیلاب
ناچو
گاؤ جشن مناؤ، آیا ہے سیلاب
قدرت کے
سب کھیل نیارے
اس میں
کسی کو دخل نہیں ہے
جس کو
ڈبوئے جس کو ابھارے
چھوڑو
ناؤ، خوف نہ کھاؤ، دور نہیں گرداب
ناچو
گاؤ جشن مناؤ، آیا ہے سیلاب
مال
مویشی سب کچھ چھوڑو
نام خدا
کا رہ جانے دو
ہاتھ
اُٹھاؤ، ڈوبے جاؤ، چھوڑو مال اسباب
ناچو
گاؤ جشن مناؤ، آیا ہے سیلاب
پھٹے
پرانے کپڑے پہنو
اپنا
مقدّر۔ اپنا نصیبہ
دیکھتی
جاؤ۔ ننگی بہنو
ننگی
ماؤ۔ بُنتی جاؤ اطلس اور کمخواب
ناچو
گاؤ جشن مناؤ، آیا ہے سیلاب
تم ہو
جیون بھر کے روگی
یہ جگ
چھوڑو، اُس دنیا میں
تم پہ
خدا کی رحمت ہو گی
پھول
اُگاؤ، پتھر کھاؤ، گندم ہے نایاب
ناچو
گاؤ جشن مناؤ، آیا ہے سیلاب
ہنس ہنس
کر اے غربت زادو
اَن
داتاؤں کے چرنوں میں
اپنی
جانیں بھینٹ چڑھا دو
بڑھتے
آؤ، روگ مٹاؤ، ہو جاؤ غرقاب
ناچو
گاؤ جشن مناؤ، آیا ہے سیلاب
٭٭٭
No comments:
Post a Comment