شب غم اے میرے اللہ بسر بھی ہوگی
رات ہی رات رہے گی،کہ سحر بھی ہوگی
میں یہ سنتا ہوں وہ دنیا کی خبر رکھتے
ہیں،
جو یہ سچ ہے تو انہیں میری خبر بھی ہوگی
چین ملنے سے ہے ان کے نہ جدا رہنے سے،
آخر اے عشق کسی طرح بسر بھی ہوگی
نامہ گیا کوئی نہ
کوئی نامہ بر گیا
تیری خبر نہ آئی، زمانہ گزر گیا
ہنستا ہوں یوں کہ ہجر کی راتیں گزر گئیں،
روتا ہوں یوں کہ لطف دعائےسحر گیا
اب مجھ کو ہے قرار تو سب کو قرار ہے،
دل کیا ٹھہر گیا کہ زمانہ گزر گیا
یا رب نہیں میں واقف روداد زندگی
اتنا ہی یاد ہے کہ جیا اور مر گیا
No comments:
Post a Comment