سورہ
جمعہ
اللہ کی تعریف
و توصیف بیان کرنے کے بعد حضور علیہ السلام کی بعثت اور اس کے مقاصد کے تذکرہ کے
بعد بتایا کہ امت محمدیہ میں آخر تک جاں نثار پیدا ہوتے رہیں گے اور یہ دین صرف
عربوں کے لئے نہیں ہے بلکہ سلمان فارسی اور ان کی نسل کے دوسرے لوگ بھی اسلام کے
نام لیوائوں میں شامل رہیں گے۔ اس کے بعد یہودیوں کا تذکرہ اور ان کے آسمانی کتاب
سے فیض حاصل نہ کرنے کو ایک مثال دے کر سمجھایا کہ جس طرح گدھے پر کتابیں لادنے سے
اسے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ایسے ہی یہودی بھی آسمانی کتاب کے فیض سے محروم ہیں۔
یہودیوں کے دعوے کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ اگر کائنات میں اللہ کے سب سے
پیارے ہیں تو انہیں موت کی تمنا کرکے جلدی سے اپنے پیارے رب کے پاس پہنچ جانا
چاہئے، مگر یہ موت کی تمنا کبھی نہیں کریں گے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ جس موت سے یہ
ڈرتے ہیں وہ ایک نہ ایک دن آکر انہیں عالم الغیب والشہادۃ کے سامنے پیش کردے گی۔
پھر ایک واقعہ کی طرف اشارہ کیا کہ جب جمعہ کے وقت تجارتی قافلہ کی آمد پر لوگ
آپ کو خطبہ کے دوران چھوڑ کر چلے گئے تھے، اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ جمعہ کی
اذان کے بعد سب کام دھندے چھوڑ کر اللہ کی یاد اور نماز میں مشغول ہوجانا چاہئے۔
نماز میں مشغولی رزق میں ترقی کا باعث ہے۔ اللہ تعالیٰ بہترین رزق عطاء فرمانے
والے ہیں۔
سورہ منافقون
اس سورت میں
اسلامی معاشرہ کی انتہائی خطرناک قسم، منافقین کا تذکرہ ہے، جن کے قلب و لسان میں
اتفاق نہیں۔ وہ قسمیں کھاکر بھی یقین دہانیاں کرائیں تو ان پر اعتماد نہ کریں۔ ایک
سفر میں منافقین نے بہت بدتمیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے باہر سے ہجرت کرکے آنے والوں
کو ذلیل قرار دے کر اپنے آپ کو بڑا عزت والا یا یہ کہا کہ عزت والے مدینہ پہنچتے
ہی ذلیلوں کو نکال باہر کریں گے۔ اللہ نے فرمایا عزت اللہ، رسول اور ایمان والوں
کے لئے ہے۔ پھر اللہ کے راستہ میں موت سے پہلے پہلے خرچ کرنے کی ترغیب پر سورہ کو
ختم کردیا۔
No comments:
Post a Comment