خیال چھوڑ دے واعظ تو بے گناہی کا
رکھے ہے شوق اگر رحمت الٰہی کا
سیاہ بخت سے میرے مجھے کفایت تھی
لیا ہے داغ نے دامن عبث سیاہی کا
نگہ تمام تو اس کی خدا نہ دکھلاوے
کرے ہے قتل اثر جس کی کم نگاہی کا
کسو کے حسن کے شعلے کے آگے اڑتا ہے
سلوک میرؔ سنو میرے رنگ کاہی کا
دل گیا رسوا ہوئے آخر کو سودا ہو گیا
اس دو روزہ زیست میں ہم پر بھی کیا کیا ہو گیا
No comments:
Post a Comment