کس طور
تو نے باغ میں آنکھوں کے تیں ملا
نرگس کا جس سے رنگ شکستہ بھی اڑ چلا
گویا چراغ وقف ہوں میں اس دیار کا
پر بے مزہ ہے مزاج میرا
ایک دو دم زار باراں رو گیا
کیا کہوں میں میرؔ اپنی سرگذشت
ابتدا ہی قصے میں وہ سو گیا
ترے لعل جاں بخش کو ہم نے بتلا
کیا آب حیواں کو پانی سے پتلا
No comments:
Post a Comment