جب کہ تابوت مرا جائے شہادت سے اٹھا
شعلۂ آہ دل گرم محبت سے اٹھا
عمر گذری مجھے بیمار ہی رہتے ہے بجا
دل عزیزوں کا اگر میری عیادت سے اٹھا
چٹکیوں میں رقیب اڑ جاتا
خواب میں بھی رہا تو آنے سے
دیکھنے ہی کا تھا یہ سب ناتا
الفت اس تیغ سے تھی بے حد میرؔ
قتل کرتا تو لوہو جم جاتا
No comments:
Post a Comment