سورۃ
الحآقہ
مکی سورہ ہے،
اس میں باون آیتیں اور دو رکوع ہیں۔ اس سورہ کا مرکزی مضمون ’’قیام قیامت‘‘ ہے۔ قیامت جو کہ حقیقت کا روپ دھارنے والی ہے اور
اعمال کو ان کے حقائق کے ساتھ سامنے لانے والی ہے وہ آکر رہے گی۔ اس کے بعد قیامت
کی ہولناکی اور دنیا میں منکرین و معاندین پر عذاب الٰہی کے اترنے کا بیان ہے اور
اختصار کے ساتھ عاد و ثمود اور فرعون کا تذکرہ ہے۔ پھر نامۂ اعمال کے دائیں اور
بائیں ہاتھوں میں دئے جانے اور لوگوں کی خوشی و مسرت اور پریشانی و گھبراہٹ کے
بیان کے ساتھ ان کے لئے جنت و جہنم کی نعمتوں اور تکلیفوں کا تذکرہ ہے۔ اس کے بعد
قسمیں کھا کر اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے کلام الٰہی ہونے کا اعلان کیا اور شاعر
یا کاہن کا کلام ہونے کی تردید کی ہے۔ قرآن کریم کو گھڑ کر پیش کرنے والے کے روپ
میں ان لوگوں کی مذمت ہے جو قرآن میں تحریف اور اس کے معنی کو من مانے طریقے پر
بدلنا چاہتے ہیں اور اللہ کی تسبیح کے حکم پر سورہ مکمل ہوتی ہے۔
سورۃ
المعارج
مکی سورہ ہے
چوالیس آیتوں اور دو رکوع پر مشتمل ہے۔ اس سورہ کا مرکزی مضمون ’’قیامت اور اس کا ہولناک منظر‘‘ ہے۔ مشرکین مکہ کے اس استہزاء و تمسخر پر کہ قیامت
والا عذاب ہمیں تھوڑا سا دنیا میں چکھا دیا جائے تو ہم دیکھ تو لیں کہ وہ کیسا
ہوتا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو لوگ ہمارے عذاب کا مطالبہ کررہے ہیں انہیں
معلوم ہونا چاہئے کہ جب ہمارا عذاب اترا تو انہیں کوئی جائے پناہ بھی نہیں ملے گی
اور اس سے بچانے والا بھی کوئی نہیں ہوگا۔ پھر قیامت کی ہولناکی اور گناہگاروں کے
اس عذاب سے بچنے کے لئے دنیا کا مال و دولت، اپنا خاندان اور عزیز و اقارب دے کر
چھٹکارا پانے کی خواہش مذکور ہے۔ پھر انسانی فطرت اور مزاج کا بیان ہے کہ تکلیف و
مشقت کی صورت میں جزع فزع کرنے لگتا ہے اور آرام و راحت کی صورت میں بخل اور
کنجوسی کرنے لگتا ہے۔ اس انتہاء پسندی سے بچنے والے وہ لوگ ہیں جو نماز کا اہتمام
کریں ۔ غریبوں کی مدد کریں قیامت پر ایمان رکھیں۔ اللہ کے عذاب سے خائف ہوں، جنسی
بے راہ روی کا شکار نہ ہوں، امانتدار ہوں عہد شکنی کا ارتکاب نہ کرتے ہوں، سچی
گواہی پر ثابت قدم رہیں۔ یہی لوگ جنت میں عزت و احترام کے مستحق قرار پائیں گے۔ اس
کے بعد بیان کیا ہے کہ جنت کا داخلہ آرزوئوں اور تمنائوں سے اگر ہوسکتا تو جنت سے
کوئی بھی پیچھے نہ رہتا کیونکہ ہر ایک کی خواہش ہے کہ وہ جنت میں چلا جائے۔ پھر
مجرمین کے لئے دھمکی اور وعید سنائی گئی ہے کہ اگر یہ لوگ اپنی حرکات بد سے باز نہ
آئے تو انہیں ختم کرکے دوسری قوم کو ان کی جگہ لا سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment