سورہ
النوح
مکی سورہ ہے،
اٹھائیس آیتوں اور دو رکوع پر مشتمل ہے جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اس پوری سورہ میں
صرف نوح علیہ السلام اور ان کی قوم کا ذکر ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام کی رسالت اور
ان کی دعوت توحید کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی طویل اور انتھک جدو جہد کو خراج تحسین
پیش کیا گیا ہے۔ ان کے بیان کردہ دلائل توحید کی ایک جھلک دکھا کر بتایا ہے کہ وہ
کس طرح قوم کی ہدایت کے لئے مخلصانہ کوششیں کرتے رہے اور قوم اپنی ہٹ دھرمی اور
عناد پر اڑی رہی آخر کار نوح علیہ السلام کی بددعاء کے نتیجہ میں قوم کو پانی کے
سیلاب میں غرق کرکے بتادیا کہ ظالموں کا انجام ہمیشہ خسارہ اور ہلاکت کی شکل میں
ہی ظاہر ہوا کرتا ہے اور مؤمنین ایمان اور اعمال صالحہ کی برکت سے نجات پایا کرتے
ہیں۔
سورہ
الجن
مکی سورہ
اٹھائیس آیتوں اور دو رکوع پر مشتمل ہے، اس سورہ میں جنات کی جماعت کا تذکرہ ہے
جنہوں نے حضور علیہ السلام کی نماز میں تلاوت سن کر ایمان قبول کرلیا اور ان
انسانوں کو غیرت دلائی گئی ہے جو قرآن کا انکار کرتے ہیں کہ تم سے تو ’’جن‘‘ ہی اچھے رہے۔ جنات کے اسلام کا مکلف ہونے کی طرف
اشارہ بھی موجود ہے پھر جنات کی نیک اور بد میں تقسیم کو بیان کیا اور یہ بتایا
گیا ہے کہ توحید کے پرستار ہی بلا امتیاز جن و انس ہمیشہ کامیاب و کامران رہے اور
منکرین توحید ناکام و نامراد رہے۔ مساجد اللہ کے گھر ہیں ان میں اللہ کے سوا کسی
دوسرے کو پکارنا مساجد کے آداب کے منافی ہے۔ اس کے بعد حضور علیہ السلام کو حکم
دیا گیا کہ وہ دو ٹوک انداز میں توحید کا اعلان کرکے اللہ ہی کو اپنے نفع نقصان کا
مالک قرار دے کر دنیا کو بتادیں کہ اللہ اور اس کے رسول کے نافرمان جہنم میں ہمیشہ
ہمیشہ پڑے رہیں گے۔ اللہ اپنے انبیاء و رسل کو توحید بیان کرتے ہوئے اور تبلیغ
رسالت کا فریضہ انجام دیتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں اور منکرین کے اعمال کا احاطہ
کرکے اللہ نے ان کی تعداد بھی شمار کرر کھی ہے اور گن گن کر سب کا حساب چکائیں گے
اور اللہ کے عذاب سے کوئی بچ نہیں سکے گا۔
Very Helpful
ReplyDelete